دوشنبه, اپریل 21, 2025
Homeخبریںکمسن بچی سمیرہ بلوچ کی شہادت ریاستی فورسز کی بلوچ دشمنی کی...

کمسن بچی سمیرہ بلوچ کی شہادت ریاستی فورسز کی بلوچ دشمنی کی عکاس ہیں۔بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز بلوچستان میں اپنے قبضے کو برقرار رکھنے اور چائنا و دیگر ممالک کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے لئے انتہائی شدت سے بلوچ عوام کی نسل کشی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دشت کے مختلف علاقوں میں فوجی کاروائیوں کے دوران لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے و فورسز کی فائرنگ سے کمسن بچی سمیرہ بلوچ کی شہادت ریاستی فورسز کی بلوچ دشمنی کی عکاس ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ روز مشکے کے علاقے مُرماسی کا گھیراؤ کرکے فورسز نے ایک درجن کے قریب مقامی لوگوں کے گھروں کو لوٹنے کے بعد نظر آتش کردیا جبکہ آواران میں پہلے سے جاری آپریشن میں وسعت لانے کے لئے مزید فوجی دستے آواران پہنچ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے جغرافیہ کو پاکستان اپنے مفادات کے لئے سرمایہ کار کمپنیوں کے ہاتھوں فروخت کررہا ہے۔ بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں پاکستان کی مدد کرکے بلوچ قتل عام میں برابر کے شریک ہو رہے ہیں۔گوادر تا چائنا بننے والی اکنامک کوریڈور و اس سے منسلک دیگر پروجیکٹوں کو کامیاب بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر بلوچ عوام کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ اکنامک کوریڈور کی ممکنہ گزرگاہوں سے ملحقہ آبادیوں کو زبردستی ان کے علاقوں سے بیدخل کر کے نکل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے طول عرض میں نہتے لوگوں کے گھروں کو نظر�آتش کرنے اور لوگوں کی گرفتاری و ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی کاروائیوں اسی منصوبے کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کیے جارہے ہیں۔ ترجمان نے ایکشن پلان کی حالیہ سالانہ رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے مطابق بلوچستان سے ایک سال کے دوران دس ہزار کے قریب لوگ گرفتار کیے جا چکے ہیں، ایک سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود گرفتار ہونے والے لوگوں کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا ہے ۔ بلوچستان میں پچھلے کئی سالوں سے ریاستی فورسز کے ہاتھوں بلوچ نوجوانوں کو بغیر مقدمات کے لاپتہ کرنا اور ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے جو کہ انسانی حقوق کے بنیادی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ریاستی ادارے اپنی جرائم کو چھپانے اور اپنی کاراوئیوں کو آئینی جواز فراہم کرنے کیلئے تحفظ پاکستان آرڈیننس جیسے ظالمانہ قوانین کا سہارا لے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قابض ریاست تحریک کوکاؤنٹر کرنے کے لئے بلوچستان میں نام نہاد سرداروں و مذہبی شدت پسندوں کے گروہوں کو مسلح کرکے قومی تحریک کے خلاف انہیں استعمال کررہا ہے۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ چائنا سمیت پاکستان و دیگر ممالک کی سرمایہ کاروں کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہو گا کہ بلوچ عوام اپنی قومی آزادی کے بغیر بلوچستان میں کسی قسم کی سرمایہ کاری کو برداشت نہیں کرے گی۔ کیوں کہ قابض پاکستان انہی سرمایہ کاریوں کی آڑ میں بلوچستان میں لاکھوں غیر بلوچوں کی آبادکاری کامنصوبہ رکھتا ہے جو کہ بلوچ قومی مستقبل کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے مہذب ممالک و اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بلوچ عوام کا قتل عام روکنے و بلوچ مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کے لئے فوری طور پر مداخلت کریں۔ مذکورہ اداروں کی خاموشی بلوچ عوام پر ریاستی جبر کو جاری رکھنے کا سبب بن رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز