Homeخبریںکندھ کوٹ میں بچوں اور خواتین کو اغواء کرنا غیرانسانی فعل ہے۔...

کندھ کوٹ میں بچوں اور خواتین کو اغواء کرنا غیرانسانی فعل ہے۔ بی آر ایس او

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ ی ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی ترجمان حمدان بلوچ نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دنوں سندھ رینجرز کی جانب سے بگٹی مہاجرین کے کیمپوں پر حملہ آور ہوناچھ ماہ کے دو بچوں اور 13خواتین سمیت 20بگٹی مہاجرین کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اغواءکر کے اپنے ساتھ لے جانا غیر انسانی و غیر اسلامی فعل ہے ۔ رینجرز کے بھاری نفری نے کندھ کوٹ میں بگٹی مہاجرین کے کیمپوںپر چھاپے کے دوران وہاں موجود بگٹی مہاجرین کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور20بگٹی مہاجرین کو غواءکر کے اپنے ساتھ لے گئے جن میں دو چھ ماہ کے بچے سیفل بنت شاہ بخش بگٹی، ریفال ولد بچہ بگٹی،ڈیڑھ سالہ لامبی اور حسینہ بنت شاہ بخش ، جبکہ جانو بی بی،رخسانہ،فرزانہ بنت اللہ داد بگٹی ، زرین بنت ارصلہ بگٹی، بانکی بیوہ حسین بخش بگٹی، نازل گل بیوہ، واحد بگٹی، ارصلہ ولد واحدبگٹی،ناز خاتون بیوہ، زندگی بگٹی، صادق، ناصرولد زندگی بگٹی، موبی، فوزیہ بنت زندگی بگٹی، شانی بنت قیصربگٹی، ساوہ گل بنت ارصلہ بگٹی، زیب گل بنت محمد حسین بگٹی اور عنایت اللہ ولد اللہ دادبگٹی شامل ہیں۔ترجمان نے کہا کہ 2006میں ڈیرہ گی بگٹی میں شہید نواب اکبر خان کی شہادت کے بعد بڑی تعداد میں بگٹی ہجرت کر کے سندھ کے مختلف علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے۔ شہیدنواب صاحب کے چاہنے والوں کے لیے ڈیرہ بگٹی کو نوگو ایریا بنا دیا گیا ہے لیکن ریاستی فورسز اور آئی ایس آئی نے سندھ میں بھی بگٹی مہاجرین کا پیچھا نہ چھوڈاجبکہ ہر جگہ بلوچوں کے لیے زمین تنگ کیا جارہا ہے۔بی آر ایس او کے مر کزی ترجمان نے کہا کہ ریاستی جارحیت پورے بلوچستان میں طول پکڑ چکی ہے پورا بلوچستان جل رہا ہے کوئی ایک گھر بھی ریاستی جارحیت سے محفوظ نہیںلیکنمیڈیا پر اس معاملے پر خاموشی حیران کن اور صحافتی اداروں کی وجود پر سوالیہ نشان ہے۔حمدان بلوچ نے انسانیت کے علمبرداروں ، اقوام متحدہ سمیت یورپی یونین سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کی ان وحشیانہ اور غیر انسانی ہتکنڈوں کا کُھل کر مذمت کریں۔

Exit mobile version