کوئٹہ(ہمگام نیوز)جبری گمشدگی کے شکار بلوچوں کے اہل خانہ نے آج کوئٹہ میں ایک احتجاجی ریلی و مظاہرےکا انعقاد کیا۔ مظاہرے کی قیادت وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ، انسانی حقوق کے کارکن حوران بلوچ اور بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن طیبہ بلوچ و دیگر نے کیا ۔
آمدہ اطلاعات کے مطابق قبل انتظامیہ نے مظاہرین کو احتجاجی ریلی نکالنے سے روکھنے کی کوشش کی تاہم لواحقین نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔مظاہرے میں شریک خواتین نے کہا کہ ہم اپنے پیاروں کے لیے احتجاج کرنا چاہتے ہیں جو ٹارچر سیلوں میں اور زندانوں میں بند ہیں جن کے حوالے سے ہمیں کسی قسم کی معلومات نہیں مل رہی اور ہمارے پیاروں کو عدالتوں میں لانے کےبجائے پریس کلب کے سامنے اسسٹنٹ کمشنر کے سربراہی میں فورس جمع کرکے ہمیں احتجاج سے روکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ہمیں آواز اٹھانے کے حق سے بھی محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لواحقین کو وزیر اعلیٰ ہاوس جانے سے روکھا گیا جس کے باعث ہمیں احتجاجی ریلی محدود و مختصر کرتے ہوئے واپس پریس کلب آنا پڑا ہے۔
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حق میں نعرے لگاتے رہے جبکہ ریلی کے دوران لاپتہ بلوچ طلباء رہنما ذاکر مجید بلوچ کی والدہ بے ہوش ہوگئیں۔
لواحقین کی جانب سے تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے، انہیں قانونی حقوق دینے، بلوچستان میں فوجی آپریشنوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ بلوچ خواتین کے گمشدگی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔