سه شنبه, اکتوبر 8, 2024
Homeخبریںکوئٹہ: بولان سے اغواء ہونے والے خواتین کے لئے احتجاجی مظاہرہ

کوئٹہ: بولان سے اغواء ہونے والے خواتین کے لئے احتجاجی مظاہرہ

کوئٹہ( ہمگام نیوز) بولان کے مختلف علاقوں سے قابض پاکستانی فورسز کے ہاتھوں اغواء ہونے والے خواتین و بچوں کی بازیابی کےلئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچ خواتین نے ایک احتجاجی مظاہرہ جس جسی میں خواتی و بچوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان جس نے روز اول سے بلوچ سرزمین پہ بلوچ قوم پہ ظلم و بربریت کا بازار گرم کررکھا ہے اور اس میں حالیہ برسوں میں شدت آئی ہے، آپریشن، گرفتاریاں، اغواء اور مسخ شدہ لاشیں اب روز کے معمول بن چکے ہیں، ہمارے بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں سمیت بلوچ قوم کے مختلف طبقہ ہائے سے تعلق رکھنے اس وقت پاکستان کی فورسز کے ہاتھوں غیر محفوظ ہیں۔
اب گذشتہ سال سے بلوچستان کے طول و عرض میں بلوچ خواتین کو بڑی تیزی کے ساتھ پاکستانی فورسز نشانہ بنا رہے ہیں، ایک طرف جہاں مختلف علاقوں میں دوران آپریشن و چھاپوں کے بلوچ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے، وہی دوسری طرف حالیہ عرصے میں بلوچ خواتین کو مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز اغواء کرہے ہیں، جس کی واضح ثبوت گذشتہ سال بولان سے 23خواتین کی اغواء اور ان میں سے ایک کو دوران قید شہید کیا گیا، اس کے علاوہ اب گذشتہ ماہ نومبر کی 28 تاریخ کو بولان کے علاقے سنجاول میں آپریشن کے دوران خیر دین سمالانی کی اہلیہ اور چار بچوں، گل خان کی بوڑھی ماں، اہلیہ اور پانچ بچوں، مرحوم بنگن سمالانی کی دو بٹیاں، سمیت ولو سمالانی کو اغواء کیا گیا اور ان کے 230کے قریب بھیڑ بکریوں کو بھی فورسز والے اپنے ساتھ لے گئے۔
ہم میڈیا کی توسط سے انسانی حقوق کے اداروں اور بلوچ سیاسی جماعتوں اور تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس انسانی المیے کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز