کوئٹہ و ہرنائی میں کوئلہ کانوں پر حملوں اور خاران چاغی نوشکی میں واپڈا ملازمین کو بھیجے گئے دھمکیوں سےکوئی تعلق نہیں:بی ایل اے
کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے میڈیا میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 29 مارچ کو کوئٹہ کے مضافاتی شہر زرغون میں کوئلے کے کانوں پر حملہ کیا گیا جبکہ اس سے قبل 26 مارچ کو بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے کھوسٹ اور طالب لیز ایریا میں حملے کرکے کھوسٹ کے مقام پر 28 کانوں کو نذر آتش کیا گیا اور بعدازاں ان حملوں کو میڈیا میں بی ایل اے کے نام سے قبول کیا گیا جبکہ بی ایل اے کا ان واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تنظیم کے نام سے جاری ہونے والے بیان میں کوئلہ کانوں کے ٹھیکیداراں کو بے بنیاد الزامات کی بنا پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہے جوکہ بی ایل اے کی اصولوں کے خلاف ہے، اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے زرغون کے علاقے تورشار میں چند کرایہ کش بندوق برداروں نے خود کو بی ایل اے کا سرمچار ظاہر کرکے دو بلوچ چرواہوں کو اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا، ہم بی ایل اے کے نام سے جاری ہونے والے اس بیان کو تنظیمی قوانین کے تحت کالعدم قرار دیتے ہوئے نا صرف اس کی سختی سے تردید کرتے ہیں بلکہ ذکرکردہ تمام غیراخلاقی واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
مزيد برآں گزشتہ ماہ سوشل میڈیا میں ایک فرضی نام کو بی ایل اے کا ترجمان ظاہر کرتے ہوئے خاران، چاغی اور نوشکی میں واپڈا ملازمین کو تنظیم کے نام سے دھمکی آمیز پیغامات بھیجے گئے تھے جوکہ ان ملازمین کیلئے پریشانی کا صورتحال بن گیا، ان بیانات سے بھی بی ایل اے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
ہم ایک مرتبہ پھر سے قوم کے سامنے یہ بات واضح کرتے ہیں کہ آزاد بلوچ کے علاوہ بی ایل اے کا کوئی ترجمان نہیں ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی بلوچ قوم اور دنیا کی نظر میں دو دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ایک شفاف اور جاندار ساکھ رکھتی ہے جس نے ہمیشہ انسانی حقوق کا خیال رکھتے ہوئے عالمی جنگی قوانین کی پاسداری کو اوّلین ترجیحات میں رکھا ہے۔ مگر گزشتہ چند سالوں سے بی ایل اے کی ساکھ کو بلوچ قوم اور دنیا کے سامنے متنازعہ بنانے کیلئے سیاسی طور پر ناپختہ ہمارے چند آزادی پسند بلوچ دشمن ریاستوں کی جانب سے بچھائی گئی ایک وسیع و نظر سازش کا حصہ بن چکے ہیں، اس وجہ سے وہ اصل ہدف کے بجائے اپنی طاقت کو بلوچ قوم اور عام شہریوں پر استعمال کررہے ہیں جوکہ قطعی طور پر بی ایل اے کی پالیسی نہیں ہے۔