کینیڈا(ہمگام نامہ نگار) حیربیار مری اور اس کے ہم فکر دوستوں کی جانب سے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف بلوچستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں آگاہی مہم کے تیسرے مرحلے میں کینیڈا میں بلوچ سیاسی کارکنان کی جانب سے Simon Fraser یونیورسٹی برنبے برٹش کولمبیا میں انٹر نیشنل وائس فار مسنگ پرسن کے کوارڈنیٹر عزیز بلوچ نے منعقد کیا ، پروگرام میں ورلڈ وومین فورم کی نائلہ قادری ، بلوچ کمیونٹی آف برٹش کولمبیا کی عائشہ بلوچ اور دیگر بلوچ طلبا نے آگاہی مہم میں حصہ لیا ، واضح رہے کہ بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری سمیت بیرون ملک مقیم آزادی پسند بلوچوں نے 19 اپریل سے لیکر28 مئی 2015 تک کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف ایک آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بلوچ قوم 28 مئی کا دن 1998 سے لیکر آج تک ایک سیاہ دن کے طور پر مناتا آرہا ہے ، یہ وہ دن تھا جب پاکستان نے بلوچستان کے چاغی کے پہاڑوں میں اپنے جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کیا تھا ۔ پاکستان کے ان جوہری تجربوں اور بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقو ق کے پامالیوں کے خلاف آگاہی مہم کیلئے ان احتجاجوں کا آغاز 19 اپریل کو جرمنی سے ہوگا جہاں آزادی پسند بلوچ سیاسی کارکنان ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کریں گے اور ساتھ میں بلوچوں کے خلاف پاکستان کی عسکری جارحیت کو دنیا کے سامنے عیاں کرنے کیلئے ” لیف لیٹ “ بھی بانٹے جائیں گے ، اسکے علاوہ وہ مختلف انسانی حقوق کے اداروں اور کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف متحرک کارکنان کو درخواست بھی کریں گے کہ وہ 28 مئی کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کریں ۔ اس آگاہی مہم کے تحت باقی مظاہروں کے سلسلے کی تفصیلات یوں ہیں کہ یکم مئی 2015 کو سویڈن میں ایک پروگرام منعقد کی جائیگی ، 12 مئی کو کینیڈا اور 17 مئی کو لندن میں مختلف پروگراموں کا انعقاد ہوگا جبکہ 28 مئی کو اندرون بلوچستان سمیت جرمنی ، ناروے ، سویڈن ، کینیڈا اور برطانیہ میں ایک ساتھ احتجاجی مظاہروں کا انعقاد ہوگا ۔ احتجاجوں کے اس سلسلے کے ساتھ سوشل میڈیا پر #NoToPakistaniNukes اور #28MayBlackDay کے ہیش ٹیگوں کا استعمال کرتے ہوئے مہم بھی چلائی جائیگی جس میں بلوچ سرزمین پر پاکستان کے جوہری تجربوں کے منفی اثرات کے بابت آگاہی پھیلائی جائیگی ۔ اس موقع پر بلوچ قومی رہنما حیربیار مری نے تمام بلوچ اور آزادی دوست کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف اس مہم میں اندرون بلوچستان اور بیرون ممالک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ، انہوں نے مزید کہا ہے کہ بلوچ قوم اپنے سر زمین کو کسی قسم کے وسیع پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کے تجربوں کیلئے استعمال ہونے سے انکار کرتی ہے اور ایسے کسی بھی کوشش کو مسترد کرتی ہے ۔یہ مہم وسیع پیمانوں پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن و انسانی حقو ق کے سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف ہے ۔
اس موقع پر مندرجہ ذیل مطالبات کئے گئے ہیں
(الف) بلوچستان میں پاکستان کے جوہری سرگرمیوں کو فالفور روکا جائے ۔(ب) غیر جانبدار سائنسدانوں ، عالمی اداروں اور میڈیا کو اجازت دی جائے کے وہ پاکستان کے ایٹمی تجربات کے بلوچستان پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کا مطالعہ کریں تفصیلات سامنے لائیں۔(ج) بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن کو فوری طور پر روکا جائے اور بلوچ سر زمین سے پاکستان کے تمام کیمیائی ہتھیاروں ، ٹھکانوں اور فضلاجات کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں مٹا کر صاف کیا جائے ۔(د) یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ تمام جمہوریت پسند اقوام عالم ، انسانی حقوق کے علمبردار تنظیمیں اور اقوام متحدہ ایک غیر جانبدار فیکٹ فائنڈنگ ٹیم تشکیل دیکر بلوچستان بھیجیں، جو بلوچستان میں ہونے والے جبری گمشدیوں ، مارو اور پھینکو پالیسی اور اجتماعی قبروں کا نشانہ بننے والوں کے بارے میں تحقیقات کریں ۔