دوشنبه, اپریل 21, 2025
Homeخبریںگوادر میں پاکستان نیوی کے اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری قبول...

گوادر میں پاکستان نیوی کے اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں: آزاد بلوچ

گوادر(ہمگام نیوز)بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے میڈیا میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج بروز ہفتہ شام 5 بجے گوادر کے ساحلی شہر جیونی کے علاقے پانوان میں گنز روڈ پر ہمارے سرمچاروں نے پاکستان نیوی کی خصوصی یونٹ Quick Reaction Force- QRF کی گاڑی پر جدید اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں سہیل، رضا اور نعمان سمیت 4 اہلکار ہلاک جبکہ 2 اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔

بی ایل اے کے سرمچاروں نے نیوی اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ جیوانی سے گنز نیول بیس کی جانب جارہے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری ہماری تنظیم بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ پاکستانی افواج کو کہیں بھی کسی بھی وقت نشانہ بنائیں۔ پاکستان کی نیوی گوادر سمیت بلوچستان کے ساحل کو کالونائیز کرنے میں پیش پیش ہے جو کہ ناصرف چین کے ساتھ مل کر بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے بلوچ عوام کو بے دخل کرکے بڑھے پیمانے پر ڈیموگرافک تبدیلی لانا چاہتی ہے بلکہ بحر بلوچ کے ساحل پر چین کے ساتھ مل کر نیول بیس تعمیر کررہی ہے۔ چونکہ پاکستان بلوچستان پر قابض ہے اور کوئی بھی قبضہ گیر ایک محکوم قوم کو ترقی نہیں دے سکتی۔

ہزاروں سالوں تک بحر بلوچ نے مکران کے ساحل پر آباد بلوچ ماہی گیروں کو ضروریات زندگی مہیا کیں اور آج بلوچستان کے فرزند اپنے ہی سمندر میں شکار کے لیے آزادی سے نہیں جاسکتے۔

آزاد بلوچ نے مزید کہا کہ ہم یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ پاکستان نیوی کی جانب سے چند ہفتے قبل بلوچستان کے سمندر میں چھ روزہ بین الاقوامی جنگی مشقیں کرائی گئیں اور پاکستان کی قابض نیوی کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ بلوچستان کی جیو اسڑیٹجک محل وقوع کے ذریعے پاکستان دوسرے ممالک کے مفادات کا تحفظ کرسکتا ہے۔ عالمی طاقتوں اور خطے کی تمام اقوام کو یہ سمجھنا ہوگا کہ بلوچستان کے ساحل پر پاکستان کی اپنی نیوی ہمارے سرمچاروں کے حملوں سے محفوظ نہیں تو بلا وہ کس طرح کسی اور ملک کے مفادات کو مقبوضہ بلوچستان میں دوام بخش سکتا ہے؟

پاکستانی ریاست مختلف حربے استعمال کرکے گوادر سمیت سی پیک پروجیکٹ سے منسلک علاقوں میں مصنوعی حالات اور عام لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کررہی ہے تاکہ بلوچ آبادی ایسے علاقوں سے نقل مکانی کرلیں۔ یہ تمام منصوبے بلوچستان کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی ریاستی سازش ہے جس کو ہم اپنی طاقت سے ناکام بنائیں گے۔ لہذا سی پیک سے تعلق رکھنے والے تمام پروجیکٹ ہمارے نشانے پر ہیں اور بین الاقوامی سرمایہ کار ایسے کسی بھی پروجیکٹ میں سرمایہ لگانے سے پرہیز کریں۔

آزاد بلوچ نے آخر میں کہا کہ ہمارے اس طرح کے حملے ایک آزاد اور خودمختار بلوچ ریاست کے قیام تک جاری رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز