دبئی ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق روس نے کہا ہے کہ ریفرنڈم کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا حالیہ بیان اختیارات سے تجاوز ہے۔
جمعرات کو گوتریس نے صحافیوں کے سامنے اعلان کیا تھا کہ روس کی جانب سے یوکرینی علاقوں کے الحاق کا عصری دنیا میں کوئی مقام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خطرناک اقدام ہے۔ اب روسی ایوان صدر نے انپے رد عمل میں کہا ہے کہ مجموعی طور پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو سیاسی بیانات دینے کا کوئی حق حاصل نہیں۔
واضح سرکشی
روسی ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گوتریس کے حالیہ بیان کے الفظ تنظیم کی جانب سے انہیں دئیے گئے اختیارات کی صریح خلاف ورزی تھے۔
گوتریس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرن کے چار علاقوں ڈونیٹسک، خیرسن، لوہانسک، زپوریزیا کے روس کے ساتھ الحاق کو نافذ کرنے کے کسی بھی فیصلے کی کوئی قیمت نہیں ہوگی ۔ ان چاروں کا روس سے الحاق قابل مذمت ہے۔
گوتریس کے مطابق طاقت کے ذریعے کسی علاقے پر قبضہ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پرعزم ہے۔ مزید یہ کہ ہمیں روس اور یوکرین کی جنگ کو روکنے کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے۔
خیر سن اور زپوریزیا آزاد ہیں
یاد رہے کہ جمعرات کو روسی صدر پوتن نے یوکرین کے علاقوں خیرسن اور زپوریزیا کو آزاد علاقے قرار دیا تھا اور ان دونوں کی آزادی کے ایک فرمان پر دستخط کیے تھے۔
ذرائع کے مطابق نئے روسی حکم نامے نے یوکرین کے علاقوں خیرسن اور زپوریزیا کے روس کے ساتھ باضابطہ الحاق کی راہ ہموار کردی ہے۔ کریملن نے اعلان کیا کہ پوتن نے خیرسن اور زپوریزیا کو آزاد علاقوں کے طور پر تسلیم کرلیا ہے۔
ان دونوں علاقوں کی آزادی کو تسلیم کرنا ایک ضروری وسطی اقدام ہے۔ اس اقدام کے بعد اگلے ہی روز روسی صدر پوتن کیلئے ان دونوں علاقوں کے روس سے الحاق کے اعلان کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
واضح رہے شمال میں ڈونیٹسک، لوہانسک اور جنوب میں خیرسن، زپوریزیا کے چار علاقے روس اور جزیرہ نما کریمین کے درمیان اہم گزرگاہ ہیں۔ ماسکو نے جزیرہ نما کریمین کے روس کے ساتھ الحاق کا اعلان 2014 میں کیا تھا۔
یہ پانچوں علاقے مل کر یوکرین کے لگ بھگ 20 فیصد علاقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یوکرینی فورسز نےگزشتہ ہفتوں کے دوران روس کے زیر قبضہ کئے علاقے واپس لے لئے ہیں۔