چهارشنبه, اکتوبر 9, 2024
Homeخبریںہمیں سو فیصدی خدشہ ہے کہ نشتر ہسپتال سے ملنے والی پانچ...

ہمیں سو فیصدی خدشہ ہے کہ نشتر ہسپتال سے ملنے والی پانچ سو نعشیں لاپتہ افراد کے ہیں۔ وی بی ایم پی

شال ( ہمگام نیوز ) بلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4790 دن ہوگئے۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او کے چیئرمین جہانگیر بلوچ وائس چیئرمین عبدالصمد بلوچ، انفارمیشن سیکرٹری بالاچ قادر بلوچ اور کابینہ کے دیگر لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

 

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نےکہا کہ ماورائے آئین قانون جبری لاپتہ کے واقعات میں مزید تیزی آچکی ہے نام نہاد کمیٹی لاپتہ کئے جانے والے افراد کی بازیابی کےلئے یقین دہانی کے باوجود بھی نعشیں بدستور موصول ہورہی ہیں۔

 

سیاسی مقاصد کےلئے بلوچستان کا نام استعمال کرکے سیاست کی جارہی ہے، آج بھی بلوچ سرزمین پر انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہورہی ہے نعشوں کے تواتر کے ساتھ بلوچ قوم کو دیئے جارہے ہیں۔

 

انھوں نے کہاکہ بلوچ فرزنداں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور یہ سب بلوچ شہداوں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔

 

جس کی وجہ سے آج عالمی سطح پر بلوچ قوم پر ہونے والے ریاستی ظلم جبر کے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

 

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ گزشتہ روز ملتان کے نشتر اسپتال کے چھت سے ملنے والے 500 سے زائد “نامعلوم” افراد کی گلی سڑی نعشیں ملنا انتہائی پریشان کن خبر ہے۔

 

وی بی ایم پی کا کہنا ہے کہ ہمیں سو فیصدی خدشہ ہے کہ یہ لاشیں لاپتہ افراد کے ہیں، بلوچستان سے پچپن ہزار سے زائد افراد اب تک جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں، اس سے پہلے بھی بلوچستان سے اجتماعی قبروں سے جبری لاپتہ افراد کے نعشیں ملی ہیں۔

 

انھوں نے کہاکہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے اس سنگین مسئلے کا نوٹس لیں اور نعشوں کی پوسٹ مارٹم کریں اور سچ کو سامنے لائیں.

 

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ایک مہینے میں متعدد بلوچوں کو جبری اغوا اور نعشیں پھینکنا پہلے سے جاری بربریت کا تسلسل ہے، جو کہ عالمی اداروں کو پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان عالمی دنیا ، انسانی حقوق اور اس خطے میں امن کیلئے کوششوں سمیت عالمی قوانین کو کوئی اہمیت نہیں دیتا جو دنیا کے لئے تشویش ناک بات ہے ۔

انھوں نے کہاکہ پاکستان اپنے تاریخ میں کبھی بھی عالمی اداروں اور دنیا کے امن کو خاطر میں نہیں لائی ہے ، جس کی واضح مثالیں پاکستان کی جانب سے دنیا کے دہشت پسند قوتوں کی سرپرستی اور دنیا کو دھوکہ دینے کے مسلسل واقعات ہیں ، اس لئیے اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں پاکستان سے امید وابستہ رکھنے کے بجائے خود پاکستان کی جارحیت کے خلاف اقدام کریں اور اسے عالمی قوانین کا پابند بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز