اسلام آباد ( ہمگـام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ کو اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں وہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے۔
جیل سے رہا ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب پولیس اہلکار نیشنل پریس کلب کے سامنے سے پکڑ رہے تھے تو ایک اہلکار ’ہندوستان مردہ باد‘ اور’ اسلام زندہ باد ‘کے نعرے لگا رہا تھا۔
محسن داوڑ نے کہا کہ جب میں ظلم روکنے کی بات کرتا ہوں، حق کی بات کرتا ہوں تو کافر ہونے کے فتوے لگائے جاتے ہیں۔ غدار کہا جاتا ہے۔
محسن داوڑ نے کہا کہ جنہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کیا وہ آج اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں، میں نے تو ایک گملا بھی نہیں توڑا تھا۔
محسن داوڑ نے کہا کہ جن لوگوں نے ملک میں سب کو غدار قرار دینے کے منصوبے کا آغاز کیا ہے اسے روکنا ضروری ہے بصورت دیگر ایک وقت ایسا آئے گا جب چند سرکاری افسران کو چھوڑ کر پوری ملک غدار قرار پائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع پرویز خٹک کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش کے دو روز بعد ہی منظور پشتین کو 27 جنوری کو گرفتار کرلیا گیا انہوں نے کہا کہ باچا خان، ولی خان، اسفندیار ولی خان، جی ایم سید، فاطمہ جناح اور ذوالفقار علی بھٹو، نواب خیر بخش مری جیسے رہنماؤں پر بھی اسی طرح کے الزامات لگائے گئے تھے۔
محسن داوڑ نے کہا کہ ملک کے امور کون چلا رہا ہے؟
اور ہمیں غداری کا لیبل لگایا جارہا ہے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ان لوگوں کے خلاف الزامات کبھی بھی کسی عدالت میں ثابت نہیں ہوسکتے اور غداری کے الزامات کے تحت سزا یافتہ واحد شخص جنرل پرویز مشرف ہیں۔
محسن داوڑ نے کہا کہ جب پرویز مشرف کو سزا سنائی گئی تو کسی ادارے کے ترجمان نے اس سزا پر سوال اٹھایا یہ ایک خطرناک بات ہے جو بھی آئین کی مخالفت کرتا ہے وہ غدار ہے۔