نیویارک (ہمگام نیوز) اقوام متحدہ نے یمن کے متحارب فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی میں چھے ماہ کی توسیع پراتفاق کریں۔اگر اس پرفریقین متفق ہوجاتے ہیں تو یہ گذشتہ سات سال سے جاری تنازع میں جنگ بندی کا سب سے طویل دورانیہ ہوگا جبکہ ملک میں جنگ کے خاتمے کے لیے طرفین پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
گذشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن کے سعودی عرب کے دورے کے بعد یمن میں امن کوششوں کو تقویت ملی ہے۔انھوں نے سعودی قیادت کے ساتھ 2 اگست کو ختم ہونے والی جنگ بندی میں’’وسعت اور توسیع‘‘سے متعلق ایک سمجھوتے پر دست خط کیے تھے۔
تاہم ذرائع کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ کا کہنا ہے کہ اپریل سے جاری جنگ بندی معاہدے کی مزید تجدید سے قبل دونوں اطراف سے سخت شکایات کا ازالہ کرنا ہوگا۔
ایک ذریعے کے مطابق جنگ بندی میں مزیدچھے ماہ کی توسیع کے لیے کچھ عرصے سے فریقین کے ساتھ عالمی ایلچی کی بات چیت جاری ہے۔گرنڈبرگ آنے والے دنوں میں عمان جائیں گے جہاں حوثیوں کے مرکزی مذاکرات کار مقیم ہیں۔اس کے بعد وہ یمن کے جنوبی بندرگاہ شہرعدن جائیں گے جہاں سعودی حمایت یافتہ حکومت کے صدردفاتر ہیں۔
گرنڈبرگ کے دفتر کی ترجمان اسمینی پالا نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ایلچی فریقین کے ساتھ موجودہ جنگ بندی کی تجدید پرتبادلہ خیال کر رہے ہیں۔اس میں طویل مدت تک توسیع کا امکان بھی شامل ہے لیکن فی الوقت اس کی تفصیل پر بات نہیں کی جاسکتی۔
پالا نے ای میل کے ذریعے رائٹرز کو بتایا کہ مسٹر گرنڈبرگ آیندہ دنوں میں فریقین کے ساتھ میل ملاقاتیں کریں گے۔ہمیں امید ہے کہ فریقین ان کی کوششوں کا تعمیری انداز میں جواب دیں گے اور وہ یمن میں تنازع کے ایک درست اور پائیدارخاتمے تک پہنچنے کا یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔
دونوں متحارب فریق معاہدے کی مکمل شرائط پرعمل درآمد کے بارے میں مایوسی کا اظہارکرچکے ہیں۔اس میں ایندھن کے جہازوں کو حوثیوں کے زیرقبضہ الحدیدہ کی بندرگاہ پرلنگراندازہونے کی اجازت دینا،دارالحکومت صنعاء سے کچھ تجارتی پروازوں کی اجازت اور متنازع گورنری تعز میں سڑکیں دوبارہ کھولنے کے لیے بات چیت شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حمایت یافتہ یمنی حکام نے حوثیوں پرالزام عاید کیاہے کہ انھوں نے جنگ بندی سمجھوتے کے مطابق تعزکی مرکزی شاہراہیں دوبارہ نہیں کھولی ہیں اور ان پر الحدیدہ کی بندرگاہ سے محصولات میں حصہ نہ دینے کا الزام لگایا ہے۔
دوسری جانب حوثی ملیشیا نے عرب اتحاد پر حالیہ ہفتوں کے دوران میں الحدیدہ میں پہنچنے والے ایندھن سے لدے جہازوں کی تعداد میں کمی کا الزام عاید کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ مصر نے صنعاء سے قاہرہ جانے والی ایک سے زیادہ پروازوں کو اترنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
دریں اثناء ایک ذریعے نے بتایا کہ امریکا، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عمان کے نمائندوں نے ورچوئل مذاکرات کیے ہیں اوران میں یمن میں جنگ بندی میں توسیع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔اس کے بعد یمن کے لیے امریکا کے ایلچی ٹموتھی لینڈرکنگ منگل سے خطے کا دورہ شروع کرسکتے ہیں۔