واشنگٹن(ہمگام نیوز ڈیسک) بین القوامی خبر رساں فرانسیسی ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق نائب امریکی صدر نے کہا کہ ’کمزور اقتصادی اقدامات سے صرف ایران مستحکم لیکن یورپی یونین کے ممالک کمزور ہوں گے‘۔انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ’امریکی اقتصادی پابندیوں کی زد میں آئے ایران کے ساتھ اقتصادی رابطے سے واشنگٹن اور یورپی ممالک کے تعلقات میں خلا وسیع ہوگا‘۔
مائیک پینس نے کہا کہ ’وقت آچکا ہے کہ یورپی پارٹنرز، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبردار ہو کر ہمارے ساتھ کھڑے ہوجائیں‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ’خطرناک ملک قرار‘ دیتے ہوئے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا۔
امریکہ اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے میں ان دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین نے بھی بطور ضامن کے طور پر دستخط کیئے تھے۔امریکی نائب صدر مائیک پینس نے ایران پر مزید اقتصادی پابندیوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’ایران کے لوگ احتجاج کرینگے اور وہاں مزید اقتصادی بحران بڑھے گا‘۔
انہوں نے الزام لگایا کہ تہران اپنے مخالفین اسرائیل،شام، لبنان، عراق اور یمن کے خلاف’نئے ہولوکاسٹ‘ کی تیاری کررہا ہے۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ’آزادی سے محبت کرنے والے قومیں کھڑی ہو اور ایران کی ’پرتشدد اور شیطانیت‘ کے خلاف اس کو احتساب کے دائرے میں لائیں جس سے اس کے اپنے لوگ، خطہ اور پوری دنیا متاثر ہیں‘۔
یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ایران ‘بغیر کسی حد کے’ یورینیم افزودگی کو دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔