Homeخبریںیوکرین: روس نواز مظاہروں سے جرمنی میں غم و غصے کی لہر

یوکرین: روس نواز مظاہروں سے جرمنی میں غم و غصے کی لہر

کیف (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں 10 مارچ اتوار کے روز روس نواز مظاہرین نے مزید ریلیاں نکالیں۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے روس نواز ریلیوں کا یہ دوسرا موقع تھا۔ اس میں مظاہرین روسی زبان بولنے والی ملک کی بڑی آبادی کے ساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

اس میں حصہ لینے والے تقریباً 600 افراد نے ملک کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ میں مارچ کیا، جس میں بہت سے لوگ روسی پرچم لہرا رہے تھے۔

اسی سطح کا ایک مظاہرہ شمالی شہر ہنوور میں ہوا، جس میں پولیس کے مطابق، تقریباً 350 کاروں پر مشتمل ایک قافلہ شامل ہوا۔
تاہم کار کے اس قافلے کی روانگی میں تاخیر ہوئی کیونکہ حکام نے حکم دیا تھا کہ گاڑیوں کے بونٹوں کو پرچموں سے ڈھکا نہیں جا سکتا ہے۔

اس طرح کے مظاہروں کے منتظمین کا کہنا تھا کہ وہ جرمنی میں رہنے والے روسیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی عدم برداشت جیسے امور کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم، بہت سے مبصرین ان پر یہ کہتے ہوئے سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا یہ مظاہرے کسی حد تک جنگ کی حمایت نہیں کرتے ہیں؟
ان کے مطابق اس طرح کے دونوں ریلیاں یوکرین کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کے جواب میں ہونے والی ریلیوں سے مطابقت رکھتی ہیں۔

جرمنی میں روسی نژاد لوگ
جرمنی تقریباً 12 لاکھ روسی نژاد لوگ اور سوا تین لاکھ کے قریب یوکرین سے تعلق رکھنے والے افراد کا گھر ہے۔

چوبیس فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے، جرمن پولیس نے روسیوں کے خلاف 383 نفرت انگیز جرائم اور یوکرینیوں کے خلاف 181 جرائم درج کیے ہیں۔

واضح رہے کہ روس  نواز مظاہروں سے جرمنی میں سخت ردعمل پیدا ہوا اور بہت سے لوگ اس طرح کی ریلی کو کریملن کی حمایت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے برلن میں بھی اسی طرح کا روس نواز کار کا ایک قافلہ ریلی کی شکل میں نکلا تھا، جس پر کئی حلقوں کی جانب سے شدید نکتہ چینی ہوئی تھی۔ ایک جرمن اخبار بِلڈ نے اسے ”شرم ناک پریڈ” قرار دیا تھا۔
اس مظاہرے کو غیر سیاسی بتایا گیا، تاہم اس کا انعقاد اسی دن ہوا تھا جب یوکرین کے قصبے بوچہ میں مبینہ روسی مظالم کے انکشافات سامنے آئے تھے۔

Exit mobile version