دوشنبه, اکتوبر 14, 2024
Homeخبریںیو این کو دنیا بھر میں کہیں بھی ناانصافی کے خلاف خاموش...

یو این کو دنیا بھر میں کہیں بھی ناانصافی کے خلاف خاموش نہیں ہونا چاہیے۔ حیربیار مری

لندن (ہمگام نیوز) بلوچ رہنما اور فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ حیربیار مری نے سوشل میڈیا کے ویب سائٹ فیس بک پر اپنے ایک بیان میں کہا ” اقوام متحدہ کو دنیا بھر میں کہیں بھی ناانصافی کے خلاف خاموش نہیں ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے صدر ماریہ اسپینوزا نے ایشیا پیسفک کے دورے کے دوران بلوچستان کو نظر انداز کیا، اس کے باوجود کے پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہے۔ جس میں آبادیوں پر بمبارمنٹ کرنا ، مارو پیھنکو کی پالسی اور ٹارگٹ کلنگ سمیت بلوچ کارکنوں کو قتل کرنا شامل ہیں۔ اقوام متحدہ طویل عرصے سے بلوچستان میں پاکستانی اور ایرانی ریاست کے ظلم کے خلاف بلوچ مطالبات اور احتجاج کو نظر انداز کر رہا ہے . پاکستان اور ایران، انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں لیکن یہ دنوں ممالک اقوام متحدہ کے رکن ہیں.

اس نے کہا کہ ہم امید کر رہے تھے کہ ماریہ اسپینوزا بلوچستان میں دورہ کرکے بلوچ لاپتہ افراد کے خاندانوں والوں سے ملاقات کریگی، اور پھر پاکستانی عقوبت خانوں میں قید بلوچوں کی محفوظ رہائی کے لیے اقدام لے گی۔ تاہم، اب تک کوئی ایسی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے کہ اس نے پاکستانی وزیر اعظم اور دوسرے حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران بلوچ، پشتون اور سندھیوں کے انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا ہو۔

حیربیار نے کہا کہ ہم نے بار بار اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی سے بلوچستان میں جرائم کے سلسلے کو جاری رکھنے میں پاکستان کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔ پاکستان بلوچستان میں بدترین جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے. جنوری  2014 کو توتک، خضدار میں ایک سو سے زائد لاشوں کا اجتماعی قبرستان دریافت ہوئی، جن میں تین بڑی قبریں شامل تھیں. جولائی 2018 کو پنجگور میں ایک اور بڑا قبر دریافت کیا گیا تھا. اسی طرح 2019 میں کوئٹہ کے قریب کم سے کم دس لاشوں کو تلاش کیا گیا جن کو شناخت کیے بغیر دشت میں دفن کیا گیا۔ افسوس کی بات یہ ہے وہ اپنی دورے میں UN for all کے نعرے کو فروغ دے رہی ہے جبکہ دوسری جانب بلوچستان کے گھبیر صورتحال کو نظر انداز کررہی ہے۔ اگر اقوام متحدہ کے احکام واقعی ‘UN4ALL’ پر یقین رکھتے، تو وہ کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی احتجاجی کیمپ اور بلوچستان کا دورہ کرتے۔ خواتین اور بچے سمیت بہت سے بلوچ اپنے پیاروں کی رہائی کی امید لے کر سرد موسم میں احتجاج کررہے ہیں۔

اس نے مزید کہا کہ کئی بلوچ 2001 سے لاپتہ ہیں ان کے خاندان والے کو علم نہیں کہ آیا انہیں حراست میں مار دیا گیا ہے یا وہ اب بھی زندہ ہیں. لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کو یہ حق حاصل ہے کہ ان کو لاپتہ افراد کے حالت کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ پاکستان کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی کنونشن کا کوئی احترام نہیں. بلوچستان پر قبضے کے دن سے لیکر آج تک پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔اقوام متحدہ کے ممبر بنے کے فوراً بعد پاکستان نے بلوچستان پر قبضہ کرکے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 1 کو پامال کیا جو ممبر ممالک کو امن کی بحالی اور دوسروں کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرنے پر پابند کرتی ہے۔ لیکن جب بلوچستان پر قبضہ کیا گیا تو اقوام متحدہ خاموش رہا اور اب بھی اقوام متحدہ بلوچستان میں بلوچوں کی نسل کشی پر مکمل خاموش ہے۔ہم اقوام متحدہ اور باقی بین الاقوامی برادری کو بلوچوں کے خلاف پاکستان اور ایران کے ظلم و ستم کے بارے میں خبردار کرتے آرہے ہیں ، لیکن لگتا ہے کہ اقوام متحدہ نے اپنے ممبروں کو جرائم جاری رکھنے کی اجازت دی ہے. جب پاکستانی فوج نے 1970 کے دہائی میں بنگالی عوام کے خلاف عصمت دری کو جنگ کے آلے کے طور استعمال کیا، تو اقوام متحدہ نے اپنی آنکھوں پر پٹی باند دی تھی اور اب بلوچستان میں پاکستان کی ظلم و ستم کو نظر انداز کررہا ہے.

اس نے کہا اقوام متحدہ کو دنیا میں کہیں بھی ناانصافی کے خلاف خاموش نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ یہ ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوگی جو اسے(جرائم) انجام دے رئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز