کوئٹہ(ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کا مسئلہ انتہائی اہم ہے اس مسئلے کو حکومتی سطح پر سنجیدگی سے لینے کی بجائے حکومتی اداروں کے غیر آئینی اقدامات کی حمایت کی جا رہی ہے جو آئین اورقانون اورحقوق انسانی کی خلاف ورزی ہے جس کی ہم تنظیمی سطح پر مذمت کر تے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ جاری آپریشن بند کیا جائے اگرکسی پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگائے جانے والے تین روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر دیگر عہدیدار بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ آئین و قانون اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے قلات ،نمرگ ،جوہان ،مشکے اور آواران سمیت مختلف اضلاع اداروں کے محاصرے میں ہیں جوہان کارروائی کے دوران 34علیحدگی پسند مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا لیکن ان میں سے 3لاشیں شناخت کرنے کے بعدانکے رشتہ داروں نے کہا ہے کہ وہ بھاگ ناڑی سے اپنے خاندان کے دیگر افراد اور مال مویشیوں کے ہمراہ منگچر آرہے تھے کہ حکومتی اداروں نے انہیں گرفتار کرلیاجبکہ انکے خاندانوں نے لاشیں لے جانے کیلئے رابطہ کیا تو لاشیں نہیں دی جارہیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اخبارات میں کچھ افراد کو تخریبی کارروائیوں میں ملوث ظاہر کیا گیا ہے حالانکہ انکے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ انہیں 16اگست2015ء کو گھروں سے چھاپے مار کر گرفتار کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ آئین اورقانون اورحقوق انسانی کی خلاف ورزی اور مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے اگرکسی پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہماری درخواست پر لاپتہ افراد کے کیسز کو قبول کرکے نمبر لگادیئے جس کے فوراً بعد میرے گھر میں ایک پرچی پھینکی گئی ہے جس میں خطرناک نتائج کی دھمکی دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حقوق انسانی کے ادارے ،سیاسی و مذہبی جماعتیں اور تمام ادارے اپنی خاموشی توڑ کر آواز بلند کریں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 197لاپتہ افراد کے کیسز خارج کئے گئے تھے اوراب 38کیسوں کی دوبارہ سماعت ہورہی ہے ایک اور سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ لاپتہ کئے جانیوالے افراد ،کے اہل خانہ ان کو نقصان پہنچنے کے ڈر سے ہمارے ساتھ رابطہ نہیں کر تے اور اسی طرح خاندانوں نے عدالت سے اپنے کیسز بھی واپس لئے ہیں۔