دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریں200فلسطینیوں کے قتل کی تحقیقات کرنے میں اسرائیل ناکام

200فلسطینیوں کے قتل کی تحقیقات کرنے میں اسرائیل ناکام

اتل ابیب (ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق دائیں بازو کے گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل حال ہی میں غزہ کی سرحدی پٹی پر احتجاج کے دوران فائرنگ سے 200 فلسطینیوں کو ہلاک اور ہزاروں کو زخمی کرنے کے حوالے سے تحقیقات کرنے میں ناکام ہوگیا ہے, یہ ایسا عمل ہے جو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمے کو مضبوط کرتا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’عوامی فسادات‘ غزہ کے حماس رہنما کے منظم کردہ تھے جس کا مقصد سرحد پر کیے گئے ان کے حملوں پر پردہ ڈالنا تھا۔
افواج نے کہا مبینہ بد سلوکی کی مکمل تحقیقات کی گئی تھی اور واقعے میں ملوث فوجیوں کو جواب دہ ٹھہرایا گیا تھا۔
مارچ 2018 سے غزہ کے سماجی اراکین کی جانب سے ہفتہ وار احتجاج کیا جاتا ہے ابتدائی طور پر احتجاج کا مقصد فلسطینی پناہ گزینوں کی حالت زار کی نشاندہی کرنا تھا، جہاں یہ پناہ گزین موجود ہے یہ علاقہ اب اسرائیل کا حصہ ہے اور یہ غزہ کی تین چوتھائی آبادی پر مشتمل ہے اور یہاں 2 لاکھ سے زائد افراد آباد ہیں۔
ناقدین کے مطابق، حماس نے جلد ہی مظاہروں کا ساتھ دیا اور جب اس گروپ نے 2007 میں حریف فلسطینی فورسز سے اقتدار حاصل کیا تو علاقے میں اسرائیلی-مصری ناکہ بندی کو کم کرنے کے لیے مظاہروں کا استعمال کیا گیا۔
18مہینوں سےتقریباً ہر ہفتے ہزاروں فلسطینی غزہ کی سرحد کے مختلف مقامات پر جمع ہوتے ہیں اور مظاہرہ کرتے ہوئے ٹائر نذر آتش کرتے ہیں اور فائر بم پھینکتے ہیں۔
مظاہروں کے دوران اسرائیلی نشانہ بازوں کی جانب سےگولیاں ماری گئی تھیں ربر بولٹ اور آنسو گیس بھی پھینکا گیا تھا تاہم اسرائیل نے اس عمل کو اپنا دفاع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب اسرائیل پر دھاوا بولنے والے ہزاروں فلسطینیوں سے حفاظت کے لیے کیا گیا تھا۔
غزہ کے انسانی حقوق کے مرکز المیزان کے مطابق اسرائیلی فائرنگ میں تقریباً 215 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے جس میں متعدد غیر مسلح تھے، ہلاک ہونے والوں میں 47 کی عمر 18 سال سے کم تھی اور ان میں 2 خواتین بھی شامل تھیں۔
علاوہ ازیں 2019 کے اختتام میں ہونے والے مظاہروں میں متعدد مظاہرین شدید زخمی ہوئے تھے۔
سال2018 میں اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی نشانہ بازو کو ہلاک کردیا تھا واقعے میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے زخمیوں میں سے بیشتر سرحد کے احاطے سےدور تھے۔
اسرائیل دائیں بازو کے گروپ بتسلیم اور غزہ میں واقع انسانی حقوق مرکز برائے فلسطین کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل سینئر کمانڈرز کے دیے گئے احکامات کے مسئلے کی تحقیقات کرنے میں ناکام ہوگیا ہے اور ابتدائی طور پر کسی فوجی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اپریل میں فیکٹ فائنڈنگ میکنزم کے ذریعے اسرائیلی فوج کو پراسیکیوٹر کو منتقل کیے گئے 143 کیسز میں 95 مقدمات بغیر کسی کارروائی کے ختم کردیے گئے،14 سالہ فلسطینی لڑکے کو قتل سے متعلق واحد کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی، لیکن یہ کیس بھی التوا شکار ہے۔
مذکورہ اعداد و شمار معلومات کے آزادی کے قانون کے پیش نظر درخواست پر اسرائیلی افواج سے حاصل کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا جن سپاہیوں کی نشاندہی کی گئی انہوں نے اختیارات کا نا جائز استعمال کرتے ہوئے زندگی اور صحت کو خطرے میں ڈالا ہے اور انہیں ایک ماہ کمیٹی سروس کی سزا سنائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز