کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں بلوچ عوام اور تاجر برادری سے 27 مارچ یوم غلامی کے مناسبت سے بلوچ سالویشن فرنٹ کی جانب سے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر لبیک کی اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ 27مارچ بلوچ تاریخ کا سیاہ تریں دن ہے جب نومولود ریاست اپنی توسیع پسندانہ عزائم اور اپنی معاشی اور مالی مفادات کی تکمیل کے لئے تمام عالمی و علاقائی قوانیں اور انسانی واخلاقی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بلوچ وطن کا بلجبر الحاق کیا حالانکہ برطانیہ سمیت کئی خلیجی ممالک اور خود پاکستانی ریاست نے بلوچستان کی آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے عدم مداخلت کی پالیسی جیسے معائدات پر دستخط کئے تھے کہ وہ بلوچ قومی ریاست میں کسی قسم کی مداخلت سے باز رہیں گے لیکن پاکستانی ریاست نے علاقائی و بین الاقوامی سرحدی قوانیں کو پاؤں تلے روندتے ہوئے 27ما رچ کے خونی معرکہ کو جنم دیا جو بلوچ قوم کے لئے سیاہ اور غلامی کا دن ہے ترجمان نے کہاکہ بلوچستان کا الحاق جبری ہے اس میں بلوچ قوم کا رضا منشاء شامل نہیں بلوچ پارلیمنٹ اور نمائندہ بلوچ حکومت نے الحاق کی بھر پور مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیاتھا ریاست دلیل دیتی ہے کہ الحاق خان قلات احمد یار خان کے ساتھ معائدوں بنیاد پر ہواتھا لیکن یہ من گھڑت اور بے بنیاد ہے خان کی حیثیت انفرادی تھی ایک نمائندہ بلوچ گورنمنٹ موجود تھے پارلیمنٹ کی موجودگی میں خان کی انفرادی معائدوں کی کوئی حیثیت نہیں بنتی اور اس صورت میں جب دو بلوچ ایوان الحاق کی شرط کی مذمت اور مخالفت کرتے ہیں تو اس الحاق کو صرف اور صرف جبری الحاق کہا جاسکتا ہے جس کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں رہتی اگر جبری الحاق کو احمد یار خان کے ساتھ جوڑ کر ریاست اسے بنیاد بنانے کوشش کرتاہے تواسے فوجی ایکشن کی ضرورت کیون پڑتی ہے وہ قلات پر کیوں شب خون مارتاہے اور قلات تاریخی محل پر گولیوں کی بوچھاڑ کی ضرورت کیون پیش آتی ہے معصوم بلوچوں کیوں شہید کئے جاتے ہین ریاست کی غلط بیانی کا یہاں سے پردہ فاش ہوتا ہے کہ بلوچ وطن کا بزور طاقت الحا ق کیا اور اس جبری الحاق کو بلوچ قوم نے کھبی بھی تسلیم نہیں کیا ترجمان نے کہاکہ بلوچ قومی مسئلہ اسی تاریخی پس منظر کے گرد گھومتا ہے یہ نہ تو شہری حقوق کا ہے نہ بلوچ قوم کسی محدود صوبائی خود مختیاری کے لئے جدوجہد کرہاہے نہ کہ بلوچ قوم روڈ نلکہ نالی کی سیاست کواپنی جدوجہد کا محور سمجھتا ہے ریاست آج تک بلوچ عوام کی آزادی کی مطالبہ کو دبانے کے لئے مختلف ہتکھنڈوں کا استعمال کررہاہے طاقت کے استعمال کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے زریعہ بلوچ قومی سوال کو بگاڑنے اور مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بلوچ عوام کو مراعات اور پیکجز کے زریعہ خاموش کرنے کے حربے آزماتا رہاہے آج جب بلوچ اپنی آزادی کے لئے جدوجہد کررہا ہے تو اس وہ جدوجہد کوبنیادی موقف کو زائل کرنے کے لئے بلوچ دوست کوششوں کو داخلی مسئلہ قرار دیتے ہوئے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہاہے بلوچ جدوجہد کو پراکسی اور بیرونی قوتوں سے نتھی کرکے جبری الحاق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتاہے ترجمان نے کہاکہ بلوچ وطن پر ریاست کا دعوی مضحکہ خیز اور بے بنیاد ہے جبکہ بلوچ قوم کا ایک اصولی موقف ہے ریاست زمینی حقائق کو جھٹلاکر صورت حال کو مذید گھمبیر کررہاہے آزادی دوست عالمی برادری کو دوہرا معیار ترک کرتے اپنی زمہ داریوں کو سامنے رکھتے ہوئے بلوچ قومی مسئلہ کے حل کے حوالہ سے سنجیدہ پیش رفت کا آغاز کرنا چاہیے یہی 27 مارچ کا پیغام ہے ۔