یکشنبه, نوومبر 24, 2024
Homeخبریں27 مارچ غلامی کی زخموں کو تازہ کرتی ہے .والدہ کبیر بلوچ

27 مارچ غلامی کی زخموں کو تازہ کرتی ہے .والدہ کبیر بلوچ

خضدار( ہمگام نیوز) لاپتہ بلوچ فرزند کبیر بلوچ کی والدہ نے کہا ہیکہ27 مارچ ہمیں غلامی کا احساس دلاتا ہے۔ آج سے 68 سال قبل آج ہی کے دن یعنی 27 مارچ 1948 کو پاکستان بزور فوجی طاقت بلوچ قوم کی آزاد و خودمختیار حیثت کو ختم کرکے جبری طور پر بلوچ وطن پر قبضہ کیا اور اُس دن سے بلوچستان میں قتل وغارت کا آغاز کیا گیا اور اسلامی ریاست اور مسلمان فوج کے توپوں کی نشانات آج بھی شاہی محل قلات کے مسجد پر اس بات کی واضح ثبوت ہیکہ یہ ملک نہ اسلامی ہے نہ جمہوری ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ 27 مارچ بلوچ تاریخ میں ایک سیاہ اور خونخوار دن کی حیثتت رکھتا ہے اس دن پاکستان نے بزور طاقت بلوچ سرزمین پر قبضہ کرکے بلوچ قوم کی غلامی کا سنگ بنیاد رکھی اور بلوچ قوم کی نسل کشی اور قتل عام کا آغاز کیا 27 مارچ 1948 سے لیکر تاہنوز بلوچ قوم ماتم منانے، قبریں کھودنے اور اپنے پیاروں کی لاشیں کندھا دینے اور دفنانے میں مصروف ہیں ہر دن بلوچ قوم پر قیامت بن کر گزرتی ہیں۔ جہاں 27 مارچ غلامی کی زخموں کو تازہ کرتی ہیں اور وہی جدوجہد کی درس بھی دیتی ہیں بلوچ قوم نے روز اول سے ہی پنجابی قبضہ گیری اور غلامی کو تسلیم کرنے سے انکار کرکے مزاحمت کی راہ اپنائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے بیٹے کبیر بلوچ کو آج سے سات سال قبل 27 مارچ 2009 کو ریاستی اداروں نے دو ساتھیوں عطاء اللہ بلوچ اور مشتاق بلوچ کے ہمراہ اغواء کرکے لاپتہ کردئیے جو تاحال لاپتہ ہیں اور یہ سات سال ہم پر قیامت بن کر گزرے ہیں ۔ اگر ہمارے بچوں نے کوئی جرم کیا تھا تو فورسز اُن کو عدالت میں پیش کرکے اُن کے خلاف اپنے قانون کے مطابق کیس چلاتے سزا دیتے تو ہم اُن سے کوئی گلہ نہیں کرتے اس طرح غیر انسانی طور پر کسی معصوم شہری کو لاپتہ کرنا انسانیت اور انصاف کو قتل کرنے کی مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد قوم پرستی کے دعویدار اقتدار میں آکر لاپتہ بلوچوں کو بھول گئے اب وہ بلوچ وسائل اور سرزمین کو فروخت کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ جس طرح پارلیمانی سیٹوں کے لئے یہ سب متحد ہوگئے اور اپنے اختلافات کو ختم کئے اگر اس طرح وہ لاپتہ بلوچ کے بازیابی اور مسخ شدہ لاشوں کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کرتے تو آج کوئی ایک بلوچ لاپتہ نہیں ہوتا نام نہاد قوم پرستوں کی دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے آج بلوچ غلامی میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں سے کبیر بلوچ، عطاء اللہ اور مشتاق بلوچ سمیت دیگر لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے ٹھوس اقدامات اُٹھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری لاپتہ بلوچوں کی باحفاظت بازیابی کے لئے عملی کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز