سه شنبه, مې 13, 2025
Homeخبریںاگراقتدار میں آگئے تو پاکستان سے 'برادراور پڑوسی ملک کے تحت‘باہمی مفادات...

اگراقتدار میں آگئے تو پاکستان سے ‘برادراور پڑوسی ملک کے تحت‘باہمی مفادات پر مبنی جامع تعلقات شکیل دینے:طالبان

کراچی (ہمگام نیوز ویب ڈیسک) افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کا کوئی تدوین شدہ منشور نہیں لیکن ہمارے واضح مقاصد میں افغانستان میں بیرونی قبضے کا خاتمہ، اسلامی حکومت کا نفاذ، امن و امان کا قیام، افغانستان کی تعمیرِ نو اور انتظامی امور کی فراہمی شامل ہیں۔طالبان ترجمان نے کہا کہ امریکہ سے مذاکرات پر آمادہ کرنے میں کسی ملک نے کردار نہیں کیا، اس سلسلے میں ہمیشہ ہماری پالیسی کا عمل دخل تھا۔
اپنے بیان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اگر طالبان، افغانستان میں اقتدار میں آگئے تو وہ پاکستان سے ’ برادر ملک اور پڑوسی کے تحت ‘ باہمی مفادات پر مبنی جامع تعلقات کے قیام کے لیے رسائی حاصل کریں گے۔

طالبان کے بقول افغانستان میں سوویت یونین کے حملے کے دوران پاکستان، افغان پناہ گزینوں کے لیے ایک اہم مرکز رہا یہاں تک کہ افغان شہری اسے اپنا دوسرا گھر سمجھتے تھے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے امریکہ سے مذاکرات کے محرکات سے متعلق بتایا کہ کن حالات میں وہ مذاکرات کے لیے تیار ہوئے اور ایک نئے سیاسی نظام کے لیے ان کا کیا نظریہ ہے؟ جبکہ انہوں یہ اصرار بھی کیا کہ طالبان نے امریکا سے مذاکرات میں خود پہل کی۔مذاکرات کے وقت سے متعلق سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امریکا کے حملے سے قبل طالبان نے واشنگٹن سے جنگ کے بجائے مذاکرات کے آغاز کرنے کا کہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی مقصد کے لیے طالبان نے 2013 میں دوحہ میں ایک سیاسی دفتر بھی کھولا تھا لیکن اس وقت واشنگٹن مذاکرات پر آمادہ نہیں تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ اب امریکا مذاکرات چاہتا ہے اس لیے انہوں نے بات چیت کا فیصلہ کیا۔

طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے میں پاکستان کے کردار سے متعلق سوال پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’ کسی ملک نے اس سلسلے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا،اس میں ہمیشہ ہماری پیش قدمی اور پالیسی کا عمل دخل تھا۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے نئے سیاسی نظام میں طالبان کا کردار اہم ہوگا لیکن انہوں نے ’ صحیح وقت سے قبل‘ تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ جب ہم کہتے ہیں کہ ہم ایک سیاسی نظام چاہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ حکومت افغانستان میں تمام قومیتوں کی نمائندگی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’ طالبان کے اسلامی امارات اپنی سر زمین سے دوسروں کو نقصان پہنچانے کی اجازت کسی کو بھی نہیں دے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز