کابل (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق افغانستان کے دو سیاستدانوں، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ، جو دونوں صدارتی انتخابات میں کامیابی کا دعویٰ کرتے ہیں، نے دو الگ تقریبات میں ملک کے صدر کا حلف اٹھا لیا ہے۔
افغانستان کے الیکشن کمیشن نے گذشتہ برس ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں اشرف غنی کو کامیاب قرار دیا ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل کے صدارتی محل میں نومنتخب صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں دھماکوں کی آواز سنی گئی جس کی وجہ سے نومنتخب افغان صدر نے کچھ دیر کے لیے اپنی تقریر روک دی۔
تاہم دو دھماکوں کی آواز آنے کے بعد صدر اشرف غنی نے اپنا خطاب جاری رکھا اور حاضرین کو مخاتب کرتے ہوئے کہا کہ: ‘میں نے بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہنی ہے، میرا سینہ افغان عوام پر قربان ہونے کے لئے حاضر ہے۔’ یہ کہنے کے بعد وہ اپنی تحریر شدہ تقریر کے بقیہ حصے کی جانب بڑھ گئے۔
افغانستان کے الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک کے صدارتی انتخابات کے سرکاری اور حتمی نتائج کا اعلان کیے جانے کے بعد سے وہاں سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہوا ہے۔
صداتی امیدوار اور گذشتہ دور کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے خود کو ملک کا صدر قرار دیا ہے اور آج جہاں ایک جانب کابل کے صدارتی محل ارگ میں نومنتخب صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برادری جاری تھی تو قریب ہی واقع سپیدار محل جو کہ پہلے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو کا دفتر تھا، میں عبداللہ عبداللہ نے بھی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان سے بھی ایک غیر سرکاری سیاسی وفد افغانستان کے نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے وہاں موجود ہے۔
وفد میں قومی اسمبلی کے اراکین اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں علی وزیر اور محسن داوڑ کے علاوہ افراسیاب خٹک، بشری گوہر، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور اور اصغر خان اچکزئی، پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر، فیصل کریم کنڈی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین شامل ہیں۔