تہران (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق ایران میں ایک عدالت نے خواتین کے حقوق کی علمبردار دو کارکنان کو مجموعی طور پر پندرہ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
ایران کی ایک خبری ویب گاہ امتداد کی اطلاع کے مطابق تہران میں ایک عدالت نے ہدیٰ امید اور نجمی واحدی کو امریکی حکومت سے خواتین اور خاندان کے امور پر تعاون کے الزام میں قصور وار قرار دیا ہے۔ انھیں 2018ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ہدیٰ امید پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ انھیں عدالت نے آٹھ سال قید کی سزا سنائی ہے اور ان پر دو سال تک وکالت کرنے پر پابندی عاید کردی ہے۔ واحدی ماہر سماجیات ہیں، انھیں عدالت نے سات قید کی سزا سنائی ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنان کی خبررساں ایجنسی (ہرانا) نے بتایا ہے کہ امید اور واحدی نے شادی سے متعلق ایک ورک شاپ کا اہتمام کیا تھا۔ اس کا مقصد خواتین کو ان کے شادی سے متعلق حقوق سے آگاہ کرنا تھا۔
ایرانی عدلیہ کے حکام نے ان دونوں خواتین پر الزام عاید کیا تھا کہ وہ خاندانی نظام کو کم زور کرکے نظمِ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کررہی تھیں۔
ایران میں ہفتے کے روز حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے صحافی روح اللہ زم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔ یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان کی پھانسی کی مذمت کی ہے اور اس پر ایران سے احتجاج کیا ہے۔