خاران (ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان کے شہر علاقے خاران کے علاقے مسکان قلات سے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار بلوچ فرزند محمود شاہ کے لواحقین نے ان کی جبری گمشدگی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس پر کوئی الزام ہے تو اس کو عدالت پیش کیا جائے –
تفصیلات کے مطابق 7 سال قبل پاکستانی اداروں کے ہاتھوں جبری اغوا ہونے والے محمود شاہ کے خاندان نے حکومت پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، آرمی چیف آف پاکستان اور حکومت بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ خدا کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کے پیارے کو رہا کیا جائے۔تاکہ خاندان کو اس کرب سے نجات مل جائے –
خاندانی ذرائع ان کی جبری کمشدگی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرنٹیئر کور (ایف سی)، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) مقامی ڈیتھ اسکواڈز کے اہلکار ساتھ صبح6 بچے خاران کی تحصیل مسکان قلات کے علاقے ہمارے گھر پر چھاپہ مار محمود شاہ کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جو تاحال لاپتہ ہے
عینی شاہدین کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے اسے بے رحمی سے مار کر آنکھوں پر پٹی باندھی اور گاڑی میں پھینک دیا۔
اہل خانہ نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ اگر ان کے خلاف کوئی الزام ہے تو وہ عدالت میں پیش کیا جائے اور خاندان عدالتی کی ہر فیض فیصلے کو تسلیم کرئی گا۔ لیکن غیر قانونی طور پر ان کے پیاروں کو گرفتار کر کے غائب کر دینے کی وجہ سے پورا خاندان اذیت سے دوچار ہے –
مقبوضہ بلوچستان میں قابض خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار افراد کے جدوجہد کرنے والے تنظیم انٹرنیشنل وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اپنے فیس بک پیچ پر محمود شاہ کی جبری گمشدگی کی تفصیلات شیئر کی ہے-