شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںتعلیمی اداروں کو چھاونیوں میں تبدیل کی جارہی ہے : بی ایس...

تعلیمی اداروں کو چھاونیوں میں تبدیل کی جارہی ہے : بی ایس او آزاد

کوئٹہ ( ہمگام نیوز)بی ایس او آزاد تمپ زون کی جنرل باڈی اجلا س زیرصدارت زونل صدر منعقد ہوا ۔اجلاس کے مہمان خاص مرکزی کمیٹی کے ممبر ڈاکٹرعلی شیر بلوچ تھے۔اجلاس میں سابقہ زونل کارکردگی رپورٹ،مرکزی سرکیولر،تنظیمی امور،تنقیدی نشست،علاقائی و عالمی سیاسی صورتحال سمیت آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیربحث رہے ۔اجلاس کی شروعات شہدائے آزادی کی یاد میں خاموشی سے ہوئی ۔اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ قابض ریاست قومی تحریک کو کاؤنٹر کرنے کیلئے اپنی پوری طاقت کا استعمال کر رہا ہے، تحریک کی پیداواری عمل کور وکنے اور مستقبل قریب میں تحریک کو کمزور کرنے کیلئے نوجوانوں کو سیاست دور رکھنے کے لئے باقاعدہ منصوبوں پر عمل پھیرا ہے ۔ بلوچستان بھر میں اسکولوں کو ریاستی سرپرستی میں غیر فعال رکھنا و تعلیمی اداروں کو فوجی چھاؤنیوں میں بدلنا انہی منصوبوں کے حصے ہیں، تاکہ بلوچ معاشرے کو تعلیم سے بے بہر کیا جا سکے۔ بی ایس اوآزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں قائم پرائیوٹ اسکولوں کو بھی ریاستی ادارے دھمکیوں و دیگر ذرائع سے پریشان کررہے ہیں تاکہ وہ اپنی تعلیمی سرگرمیاں بند رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس او آزاد نے ہمیشہ بلوچ نوجوانوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کی کوشش کی ہے، بی ایس او آزاد کی انہی سرگرمیوں کی وجہ سے ایک سیاسی آرگنائزیشن ہونے کے باجود ریاست نے بی ایس او کو کالعدم قرار دیا ہے، جو کہ اس بات کو ثبوت ہے کہ بلوچ نوجوانوں کی سیاسی تعلیم و تربیت سے ریاست سخت نالاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوان اگر سیاسی شعور سے لیس ہوں گے تو وہ وقت و حالات کے عین مطابق اپنے جدوجہد کی رہنمائی کی کرسکیں گے کیونکہ ایک باشعور نوجوان طبقہ اپنے قوم کی بہتر رہنمائی کر سکتا ہے۔ بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ ایک منتشر قوم کو ایک مضبوط تنظیم ہی منظم و متحد کر سکتی ہے۔ بلوچ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے قومی آزادی کے حصول اور اپنے آزاد ریاست کے قیام کی جدوجہد کے لئے تنظیم سازی پر بھرپور توجہ دیں۔ کیوں کہ ایک مضبوط تنظیم کو کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتا۔ سیاسی صورت حال کے ایجنڈے پر مباحثہ کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں قابض ریاست غیر ملکیوں کمپنیوں کے ذریعے مختلف استحصالی پروجیکٹوں کا اعلان کرکے چائنا و دیگر سرمایہ کار کمپنیوں کو بلوچ قومی تحریک کے خلاف عملاََ سرگرم کر چکا ہے۔ کیوں کہ قیمتی بلوچ جغرافیہ کو سستے داموں حاصل کرنے کے لئے چائنا و دیگر سرمایہ کار کمپنیاں ا ن پروجیکٹوں کے سامنے مزاحم بلوچ عوام کو راستے سے ہٹانے کیلئے طاقت کا بھر پور استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قابض ریاست ترقی و سڑکوں کے نام پر جس طرح ترقی کا ڈھنڈورا پیٹ رہاہے، یہ در اصل بلوچستان کے ساحلی علاقوں سمیت دیگر علاقوں سے قیمتی معدنیات منتقل کرنے و فوجی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے منصوبے ہیں۔ جن کی کامیابی ہزاروں سالوں سے بلوچستا ن میں مقیم بلوچوں کی آبادی کو اقلیت میں بدل دے گی۔بلوچ معاشرے کے ہر فرد خصوصاََ نوجوان طبقے کو چاہیے کہ وہ ان سخت حالات میں ریاستی پراپیگنڈوں کے خلاف متحد ہو کر جہد آزادی میں اپنا کردار ادا کریں۔ تاکہ بلوچ اپنی قسمت کا فیصلہ اپنے ہاتھوں میں لے سکیں۔اجلاس میں تما م ایجنڈوں پر بحث مباحثہ کے بعد تنظیمی پروگرام کو آگے لے جانے کیلئے سا بقہ زونل کابینہ تحلیل کرکے نئی کابینہ تشکیل دی گئی اور تنظیمی سرگرمیوں میں وسعت لانے کیلئے مختلف فیصلے لئے گئے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز