مستونگ ( ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ مستونگ پاکستانی فورسز کے چھاپوں میں گرفتاری کے بعد جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین نے پیاروں کی بازیابی کے لئے مستونگ کے قریب کوئٹہ کراچی مرکزی شاہراہ پر احتجاجاً دھرنا دے دیا ۔
لواحقین نے دھرنا دیتے ہوئے کوئٹہ کراچی سڑک کو بند کردیا ہے جس کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی ہے۔
مظاہرین ک کہنا ہے گذشتہ شب پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد جبری گمشدگی کا شکار بننے والے چیئرمین ظاہر بنگلزئی، شیراز بنگلزئی اورسرفراز بنگلزئی اور مزمل بنگلزئی تاحال لاپتہ ہیں انھیں بازیاب نہیں کیاجارہاہے ۔
مظاہرین کا کہنا کہ چھاپے دوران سی ٹی ڈی کے مرد اہلکاروں نے متعدد خواتین بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے گھر کے کئی خواتین بچے زخمی ہوگئیں ۔
انھوں نے کہاکہ جب تک ہمارے پیارے بازیاب نہیں ہوتے شاہراہ بند رہے گا۔
دوسری جانب منگچر میں لاپتہ طالب علم محمد فہیم نیچاری اور خادم حسین نیچاری کی بازیابی کے حوالے سے ان کے لواحقین اورمقامی انتظامیہ قلات کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد چار دن سے بند شاہراہ کھول دیاگیا ۔
معاہدے کے تحت انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مذکورہ افراد کو پانچ دن کے اندر بازیاب کرایا جائے گا،
لواحقین نے پانچ دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا اور پُرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مقررہ مدت کے اندر لاپتہ افراد کو بازیاب نہ کرایا گیا تو مزید سخت احتجاج کیا جائے گا اور اس کی تمام تر ذمہ داری مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
لواحقین نے عوام مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کا مکمل تعاون کرنے اور مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے صبر کا دامن تھام کر ہمارے ہڑتال میں شامل ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ لیکن قلات منگچر کے کسی بھی قبائلی سیاسی سماجی رہنماء نے ایک ہفتے سے جاری والے خواتین کے دھرنے میں اظہارِ یک جہتی کرنا گوارہ نہیں سمجھا جو ہمارے رہنماؤں و عمائدین کی عوام سے لا تعلقی کا عملی مظہر ہے