کوئٹہ(ہمگام نیوز) بی ایس او آزادحب زون کی آرگنائزنگ باڈی اجلاس زیر صدارت زونل آرگنائزر منعقدہوا۔اجلاس کے مہمانِ خاص مرکزی کمیٹی کے ممبر مہراب بلوچ تھے۔اجلاس میں مرکزی سرکیولر ،سابقہ زونل کارکردگی رپورٹ ،تنظیمی امور،علاقائی و عالمی سیاسی صورتحال،تنقیدی نشست اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔اجلاس کی شروعات شہدائے آزادی کی یاد میں خاموشی سے ہوئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ بی ایس او آزاد بلوچ قومی سیاست میں ایک ذمہ دارانہ کردا ادا کرتے ہوئے بلوچ نوجوانوں اور بلوچ عوام میں قومی شعور اجاگر کرکے انہیں جہد آزادی میں شامل کررہی ہے۔ بی ایس او آزاد کی سیاسی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی خاطر ریاستی ادارے بلوچستان بھر میں تعلیمی اداروں پر قبضہ کرکے انہیں اپنی فوجی چھاونیوں میں تبدیل کرچکے ہیں۔تاکہ تعلیمی اداروں کے اندر بلوچ نوجوانوں سیاسی تعلیم سے دور رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے بلوچ نوجوانوں کو سیاست سے دور رکھ اپنی استحصالی منصوبوں کو طول دینے کی پالیسیوں پر عمل پھیرا ہیں، کیوں کہ سیاسی و قومی شعور کے بغیر نوجوان قابض ریاست کی استحصالی پالیسیوں کے خلاف مذاحمت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں ریاستی ادارے مذہبی انتہا پسندوں کی پرورش کررہے ہیں تاکہ مذہبی شدت پسندوں کے زریعے سیکولر بلوچ معاشرے کو آپس میں دست و گریبان کر کے تحریک آزادی کو کمزور کرکے ختم کیا جا سکے۔بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ تاریخ کے اس نازک موڑ میں بلوچ سیاسی کارکنان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچ قومی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی سیاسی تعلیم پر بھرپور توجہ دیں۔کیوں کہ سیاسی حوالے سے باشعور نوجوان طبقہ ہیں ان تمام چیلنجوں سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں۔ بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے سیاسی صورتحال پرمباحثہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے بدلتے صورتحال کے تناظر میں بلوچ جغرافیائی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستانی ریاست کا عرصہ دراز سے یہی منصوبہ ہے کہ کسی طرح بلوچستان کے ساحلی پٹی پر مقامی بلوچ آبادی کو در بدرکرکے پنجابی اورمہاجروں کی آبادکاری کے لئے راستہ ہموار کیا جا سکے۔ اپنے ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے قابض ریاست چینی کمپنیوں کی معاونت سے سڑک و دیگر پروجیکٹس کے نام پر بلوچ آبادیوں کو اقلیت میں بدلنے کی سازشوں کا باقاعدہ آغاز کر چکی ہے ۔رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ آزادی کی تحریک کو کاؤنٹر کرنے کے لئے ترقی کے نام پر بلوچستان میں فوجی نگرانی میں بننے والی سڑکیں فوجی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کرنے کے لئے ہیں، تاکہ قابض ریاست بلوچ نسل کشی کی کاروائیاں آسانی سے جاری رکھ سکے ۔ گوادر، حب چوکی، گڈانی، چمالنگ سمیت بلوچستان بھر میں ہونے والے اس طرح کی پروجیکٹس کا مقصد بلوچ سرزمین پر موجود قیمتی وسائل کو سستے داموں سرمایہ کار کمپنیوں کے ہاتھوں بیچ کر قابض ریاست کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ سیاسی کارکنان کو چاہیے کہ وہ بلوچ قومی شناخت کو درپیش خطرات کا ادارک رکھتے ہوئے ریاستی عزائم کو ناکام بنانے کیلئے اپنا کردار نبھائیں ۔اجلاس میں تمام ایجنڈوں پر بحث مباحثہ کے بعد سابقہ آرگنائزنگ باڈی تحلیل کرکے نئی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی ۔