یکشنبه, نوومبر 24, 2024
Homeخبریںسعودی عرب میں شیعہ عالم کو سزائے موت

سعودی عرب میں شیعہ عالم کو سزائے موت

ریاض (ہمگام نیوز) سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ شیعہ عالم شیخ نمر النمر سمیت 47 افراد کو موت کی سزا پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔

وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شیخ نمر ان 47 افراد میں شامل ہیں جو دہشت گردی کے مرتکب تھے۔

واضع رہے کے سعودی عرب میں موت کی سزا عام طور پر سر قلم کر کے دی جاتی ہے۔

شیع نمر سنہ 2011 میں ملک کے مشرقی صوبے میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت میں آواز بلند کرنے والوں میں شامل تھے۔ ان علاقوں میں شیعہ اکثریت میں ہیں اور وہ ایک عرصے سے نظر انداز کیے جانے کی شکایت کر رہے ہیں۔

دو سال قبل جب شیخ نمر پر گولی چلائی گئی اور انھیں گرفتار کیا گیا تھا تو سعودی عرب میں کئی دنوں تک کشیدگی رہی تھی۔

اکتوبر میں شیخ نمر کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کی تصدیق کی گئی تھی۔

ان کے بھائی نے بتایا کہ نمر النمر کو ملک میں ’بیرونی مداخلت‘ چاہنے، حکمرانوں کی ’نافرمانی کرنے‘ اور سکیورٹی فورسز کے خلاف ہتھیار اٹھانے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے شیعہ عالم کو دی جانے والی موت کی سزا کا دفاع کرتے ہوئے کا ہے کہ ’یہ قیدیوں پر رحم ہے کیونکہ اب انھیں مزید گناہ کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔‘

اس سے قبل شیعہ مسلک کی قیادت والے ملک ایران نے متنبہ کیا تھا کہ سنی مسلک کی حکومت والے سعودی عرب کی جانب سے شیخ نمر کو پھانسی دیا جانا مہنگا پڑ سکتا ہے۔

پھانسی دیے جانے والے 47 افراد میں ایک کا تعلق کینیڈا اور ایک مصری باشندہ تھا جبکہ باقی سعودی عرب کے باشندے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ان میں سنی مسلک کے حامل افراد بھی ہیں جنھیں دہشت گرد حملوں کے لیے موت کی سزا پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 2011 میں بہار عرب کے تحت تیل سے مالا مال مشرقی صوبے میں مظاہرے ہوئے تھے۔

شیخ نمر کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے صرف پرامن مظاہروں کی حمایت کی تھی اور حکومت کے خلاف تمام پرتشدد مظاہروں سے اجتناب کیا تھا۔

سعودی عرب کے حکام شیعہ مسلک کے شہریوں کے خلاف تعصب سے انکار کرتے ہیں اور ایران پر بے اطمینانی پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔

پھانسی کی سزا پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیموں کے مطابق سعودی عرب میں سنہ 2015 میں 157 افراد کو پھانسی دی گئی ہے اور دو دہائیوں کے دوران ملک میں پھانسی کی سزا کی یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز