کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ ری پبلکن پارٹی جرمنی چیپٹر کے صدر جواد محمد بلوچ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی آر پی کی جانب سے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کا مقصد بلوچستان میں فوجی آپریشن، آئے روز انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدی کو اجاگر کرنا تھا۔ مظاہرے میں بی آر پی کارکنان کے علاوہ بی آر ایس او کے کارکنان اور بلوچ تحریک سے ہمدردی رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان میں پاکستانی جارحیت، چین کی بلوچستان میں مداخلت اور بلوچ نسل کشی کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے بین الاقوامی میڈیا اور عالمی برادری کی بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر خاموشی کے خلاف بھی آواز بلند کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جواد محمد بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آئے روز پاکستانی فورسز کی جانب سے بلوچ سول آبادیوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں اور بھاری تعداد میں زمینی دستوں سے حملہ کیا جاتا ہے۔ بے گناہ بلوچوں کی گھروں کو قیمتی اشیاء کے لوٹنے کے بعد آگ لگادی جاتی ہے۔ عورتوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ بلوچ فرزندوں کو اغواہ کرنے کے بعد لاپتہ کیا جاتا ہے جس کے بعد ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب تو خواتین اور بچوں کو بھی صرف تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جاتا بلکہ ان کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا جاتا ہے جس کی تازہ مثالیں ڈیرہ بگٹی اور بولان کے علاقوں میں آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کا اغواہ ہے۔ انھوں نے عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا سے اپیل کی کہ بلوچستان میں جاری ریاستی دہشتگردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی توڑ کر آواز بلند کریں اور بلوچ نسل کشی کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔