لندن ( ہمگام نیوز)صرف یو کے ہی نہیں بلکہ دنیا کے متعدد اخبارات نے اس خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے کہ برطانیہ کا تیس سالہ پرانا اخبار اس سال مارچ میں بند ہو جائے گا۔ اخبار کے مالک نے اپنے ملازمین کو بتا یا کہ اخراجات کا پورا کرنا ممکن نہیں رہا، اس لیے مجبوراًیہ قدم اٹھایا جارہا ہے۔ اس خبر نے نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں ایک کھلبلی مچا دی ہے۔دراصل اب یہ زیادہ دیر کی بات نہیں رہ گئی کہ دنیا کے تمام اخبارات کاغذ سے سکرین پر منتقل ہو جائیں گے۔پرنٹنگ پریس اور کاغذکے اخراجات پراب بڑے سے بڑے ادارے کے بس سے باہر ہو جائیں ۔ پھرآن لائن کا سکوپ ، اس کے قارئین ، اس کو ملنے والے اشتہارات کی نوعیت بالکل بدل جائے گی۔”دی انڈیپنڈیٹ “اور اس کا دوسرا ایڈیشن جب کاغذ پر شائع ہوتا ہے تو وہ چند ہزار کی تعداد میں چھپتا ہے لیکن اس کا موجود ہ آن لائن ایڈیشن ابھی بھی پچاسی ملین قارئین پر مشتمل ہے۔ پیپر ایڈیشن مقامی ہے جب کہ آن لائن ایڈیشن عالمی ہو گا۔ اسی لیے اخبار کے مالک نے کہا ہے کہ آن لائن ایڈیشن جاری رہے گا اور اس میں متعدد نئی نوکریاں بھی پیدا ہوں گی لیکن یہ نئی نوعیت کی ہوں گی۔ اس وقت اخبار میں ایک سو پچاس افراد کام کر رہے ہیں ان میں سے ایک سو گیارہ افراد ملامت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ انھوں نے امید ظاہر کی آل لائن اخبار پیپر جرنلزم کی جگہ لے کر نئی انڈسڑی کا روپ دھارے گا۔ یاد رہے کہ “دی انڈیپنڈیٹ”اور اس کا اتوار کا ایڈیشن یو کے کا ایک مقبول اخبارتھا ،اس کے بند ہونے کامطلب ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب تمام اخبارات صرف آن لائن ہی شائع ہوں سے اور لوگ انھیں اپنے موبائلز ، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر پر ہی دیکھ سکیں گے۔اخبار کی قیمت کی جگہ آپ موبائل appsخریدیں گے یا نیٹ پر سبسکرائب کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی طے ہے کہ اس ا خبار کی شکل بالکل نئی ہو جائے گی۔لیکن ذرا سوچیے کہ اگر دنیا کے تمام اخبارات آن لائن ہو جائیں تو کتنا کاغذ بنے گا اور پرنٹنگ کے کتنے اخراجات کم ہوں گے، کتنے کروڑ درخت بچیں گے۔ اور ماحولیات میں کتنی بہتری پیدا ہو گی!