سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںپاکستان و بلوچستان کا رشتہ حاکم و محکوم کے سوا کچھ نہیں۔بی...

پاکستان و بلوچستان کا رشتہ حاکم و محکوم کے سوا کچھ نہیں۔بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزادکے مرکزی نے ترجمان نے 2010میں انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار میں فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے کارکنوں شہید سکندر بلوچ اور جنید بلوچ کی چھٹی برسی کے موقع پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ2مارچ کو طلباء پر حملہ کرکے قابض فورسز نے نوآبادیاتی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے بلوچ نوجوانوں کو ان کے کلچر و زبان سے دور رکھنے کی ناکام کوشش کی تھی، کیوں کہ اپنی تاریخ، ثقافت و کلچر کے بارے میں آگاہ قوموں کو تادیر غلامی کے بندھنوں میں باندھا نہیں جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ 2مارچ 2010کو خضدار یونیورسٹی میں منعقدہ بی ایس او آزاد کی ثقافتی پروگرام پر حملہ اس بات کی جانب واضح اشارہ تھا کہ قابض ریاست کے قبضے میں بلوچ عزتِ نفس ، زبان، اور کلچر کسی طور پر محفوظ نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ جس طرح بنگلہ دیش میں قومی زبان کے حق میں منعقدہ پروگرام کے شرکاء اسٹوڈنٹس پر فورسز نے حملہ کرکے بنگالی طلباء کا قتل عام کیا تھا، اسی طرح نوآبادیاتی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان شروع دن سے بلوچ نسلوں سے ان کی تاریخ، زبان، ثقافت و اقدار چھیننے کی کوششوں میں ہے۔ شروع دن سے ہی بلوچی زبان و قومی اقدار کے خلاف ریاستی سازشیں نصابی کتابوں، میڈیا و دیگر ذرائع سے جاری ہیں۔ لیکن بلوچ نوجوانوں کی اپنی شناخت سے والہانہ محبت تمام سازشوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہورہی ہے۔ خضدار یونیورسٹی میں طلباء نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر اس بات کو قابض ریاست پر واضح کیا تھا کہ بلوچ نوجوان کسی قسم کی مصلحت پسندی کا شکار ہوئے بغیر اپنی تاریخ و قومی روایات کو برقرار رکھنے کے لئے کسی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرتے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے زیر قبضہ رہ کر بلوچ تاریخ و ثقافت کو زندہ رکھنے کی خوش فہمی میں مبتلا لوگوں کو یہ حقیقت تسلیم کرنا پڑے گا کہ پاکستان و بلوچستان کا رشتہ حاکم و محکوم کے سوا کچھ نہیں، قابض اقوام اپنے مقبوضہ خطوں کے قوموں کی تاریخ ، کلچر و زبان کو فروغ دے کر اپنی قبضہ گیریت کی بنیادوں کو بذاتِ خود کبھی کمزور نہیں کرتے ہیں۔ بی ایس او آزاد نے کہا کہ قابض ریاستی مشینری کی بلوچ ثقافت و تاریخ کو مسخ کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود بلوچ کلچر کا برقرار رہنا جہدِ آزادی ہی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔آزادی کی جدوجہد نے ریاستی دروغ اور عربی کلچر کی بلوچ معاشرے پر مسلط کرنے کی پالیسیوں کو آشکار کرکے بلوچ عوام کو اپنی کلچر و زبان سے جوڑے رکھا ہے۔ علاوہ از ایں بی ایس او آزاد نے آج کیچ سے برآمد ہونے والی لاشوں کو مارو اور پھینکو پالیسی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا ہزاروں کی تعداد میں زیر حراست بلوچ اسیران کو فورسز قتل کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک رہے ہیں۔ آج بر آمد ہونے والی لاشوں میں سے ایک نو عمر بلوچ اسٹوڈنٹ ثنا ء اللہ بلوچ کی ہے جسے فورسز نے چند مہینے پہلے گوادر سے اغواء کیا تھا،ترجمان نے ریاست دہشتگریوں کے باوجود انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ اداروں کی اپنے فرائض سے روگردانی ان واقعات میں شدت لانے کا سبب بن رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز