کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان بھر میں فوجی کاروائیوں کو نسل کشی کی کاروائیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلاتفریق کاروائیوں سے نہتے بلوچوں کو نشانہ بنا کر فورسز جنگی جرائم کا مرتکب ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے بولان، سبی و ڈیرہ بگٹی میں جاری کاروائیوں میں گھروں و مال مویشیوں کو لوٹنے کے ساتھ ساتھ نہتے بلوچوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ گزشتہ ہفتے سبی میں چار لاشیں مقامی ہسپتال پہنچا دی گئیں جنہیں فورسز نے قتل کیا ہوا تھا، تا ہم ان کی تاحال شناخت نہ ہو سکی۔ اس کے علاوہ اتوار کے روز ڈیرہ بگٹی کے پھیلاوغ و مرو کے علاقوں کی ناکہ بندی کرکے فورسز نے حسبِ روایت مقامی لوگوں کو طاقت کا نشانہ بناکر سات بلوچ فرزندوں کو شہید جبکہ متعدد اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ آبادیوں کو گھیرنے کے بعد اندھا دھند فائرنگ و مارٹر گولے فائر کرنے کی وجہ سے لال خان بگٹی کی والد،اہلیہ اور ایک بیٹی شہید ہو گئی جبکہ خواتین و بچوں سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق فورسز نے بلوچ فرزندان کی لاشیں پھینک دیں جو کہ پہلے سے فورسز کی تحویل میں تھے۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں جنگی جرائم کی خلاف ورزی کرکے ریاستی فورسز بربریت کی نئی و خوفناک تاریخ رقم کررہے ہیں۔ بلوچ سرزمین سے وسائل لوٹ کر لے جانے اور جغرافیائی اہمیت کے حامل سمندری و خشکی کے راستوں کو اپنے مفادات کی تحفظ کے لئے استعمال کرنے کے لئے دیگر ممالک کی کمپنیاں بھی قابض فورسز کے ہمکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہتے بلوچ عوام کے خلاف سرمایہ کار کمپنیوں اور چائنا و پاکستان کا اتحاد بہت بڑی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔اگر اقوام متحدہ و دیگر زمہ دار ممالک نے بلوچ مسئلے کے حل کے لئے فوری مداخلت نہیں کی تو یہ ایک تاریخی و ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث ہونے والی غلطی ہوگی۔