کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے بلوچستان میں جاری فوجی کاروائیوں کے دوران نہتے لوگوں و کم سن بچوں اور خواتین کی شہادت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کی بلا احتیاط کاروائیوں سے نہتے لوگ و بچے تسلسل کے ساتھ نشانہ بن رہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ گزشتہ دنوں بلوچستان کے علاقے بلیدہ، تمپ، آواران اور کوہلو میں ہونے والی مختلف کاروائیوں کے دوران دو کمسن بچوں اور ایک خاتون سمیت دو درجن کے قریب لوگوں کی ہلاکت و سینکڑوں کی تعداد میں گرفتاریاں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیاں ہیں جو کہ فورسز کے ہاتھوں بلوچستان میں روزانہ رونما ہورہے ہیں۔بلوچستان میں فورسز خود کوا نسانی حقوق کی عالمی قوانین حتیٰ کہ ریاستی قوانین سے بھی بالاتر سمجھ کر کاروائیوں میں نہتے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ بغیر مقدمات کے لوگوں کی گرفتاری اور عدالتی کاروائی کے برعکس انہیں حراست میں قتل کرنے کی کاروائیاں انتہائی پریشان کن ہیں۔ بی ایچ آر او نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کی دیگر علاقوں کی نسبت سب سے کم آبادی والا علاقہ ہے لیکن سب سے زیادہ لوگوں کی گرفتاریاں اور فورسز کے ہاتھوں نہتے لوگوں کی ہلاکتیں اسی خطے میں ہو رہے ہیں، جو کہ بلوچستان کی صورت حال کو پریشان کن حد تک سنگین بنا چکے ہیں۔ بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے کہا میڈیا و دیگر ذرائع میں حکومتی نمائندے بلوچستان کی صورت حال کے حوالے سے غلط بیانی کرکے صورت حال کو حقائق سے برعکس بتا رہے ہیں اس لئے عالمی تنظیموں کو بلوچستان کی سنگین صورت حال سمجھنے میں دشواری ہورہی ہے۔ ترجمان نے عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے، ہزاروں لاپتہ افراد کی بازیابی میں کردار ادا کرنے اور جنگ سے متاثرہ ہو کر نکل مکانی کرنے والے افراد کی مشکلات کے حل کے لئے اپنے نمائندے بلوچستا ن بھیج دیں تاکہ انہیں صورت حال کی سنگینی کا اندازہ ہو۔ ۔