کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلو چ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جار ی کئے گئے بیان میں بلوچستان میں جارحانہ ریاستی کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ ریاست تمام تر انسانی و بین الاقوامی قوانین سے بالاتر رہ کر معصوم بلوچ عوام کوجارحیت کا نشانہ بناکرشہید کررہاہے کوہلو بلیدہ تمپ اور آواران میں تازہ تریں واقعات میں سول آبادیوں کے خلاف پرتشدد کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہیں کوہلومیں گزشتہ دنوں کئی بلوچ فرزندوں کو شہید کرنے کے ساتھ ساتھ گھروں میں موجود خواتیں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں ایک بلوچ خواتین بھی شہید کئے گئے اسی طرح تمپ میں کاروائیوں میں ایک کمسن بلوچ بچی فاطمہ بنت خالد کو شہید کیا گیا بلوچستان میں اس طرح کے واقعات معمول کا حصہ بن چکے ہیں کوئی دن ایسا نہیں جس میں کسی بلوچ کی شہادت کا واقعہ رونما نہ ہو تر جمان نے کہاکہ ریاست کو اب ہر بلوچ دہشت گرد نظر آرہاہے وہ چاہے خواتین ہو یا بچے ہر بلوچ فرزند ریاست کے نشانہ پر ہے جب کہ بلوچ عوام ریاست کے پرتشدد حربوں کا استقامت اور حوصلہ سے مقابلہ کررہاہے جب کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں جو انسانی حقوق کے علمبردار کے طور پر اپنا تعارف کرتے ہیں وہ بھی انسانی حقوق کے منشور کو ریاست کے پاس گروی رکھے ہوئے ہیں ان کا دعوی محض اعلامیوں کاغزی کاروائیوں اورفوٹو سییشن پر مبنی ہے بلوچستان مین تو انسانی بحران کھڑا کردیا گیا ہے ہزاروں بلوچ ریاستی جارحیت کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں لاکھوں بلوچوں کی زندگی کو خطرہ ہے بلوچ قوم پر نہ صرف جسمانی تشدد کا سلسلہ جاری ہے بلکہ نفسیاتی طریقوں سے بلوچ قوم کو ازیت کا نشانہ بنارہاہے بلوچ وسائل کو لوٹاجارہاہے بلوچ سرزمین کے حوالہ سے معائدات کیا جارہاہے بلوچ قوم کی آزادی وخود مختیاری سلب کی گئی ہے بلوچ قوم کے بارے میں گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا جارہاہے ہزارون سالہ قدیم ایک مہذب قوم کے طور پر اقوام عالم میں اپنی منفرد شناخت رکھنے کے باوجود اسلام آباد بلوچ قوم کی شاندار تاریخ کو مسخ کرکے پیش کررہاہے بلوچ قوم کا صرف قصور یہ ہے کہ بلوچ قوم غلامی اور تابعداری کے خلاف ہے جی حضوری کو اپنی توہیں اورآزادی کو اپنی منزل سمجھتا ہے جو ریاست کے لئے تکلیف کا باعث بنی ہے اس لئے ہر بلوچ ان کی نشانہ پر ہوتا ہے ہر سطح اور ہر قیمت پر بلا امتیاز و بلا احتیاط وہ بلوچ خواتین اور بچیوں کو شہید کررہاہے املاک کو جلا یا جارہاہے گھروں کو بلڈوز کیا جارہاہے ہزاروں نوجوانوں کی حراستی گرفتاری اور مذید لاپتہ کرنے کا سلسلہ شدت سے جاری ہے تاکہ اس طرح کے حربوں کے زریعہ بلوچ قوم اپنی اصولی موقف سے پیچھے ہٹ جائیں لیکن بلوچ قوم کی جدوجہد نوشتہ دیوار ہے کہ آزادی کی تحریکوں کو اس طرح کے حربوں سے کمزور غیر موثر اور ختم نہیں کیا جاسکتا بلوچ قوم کے فیصلہ کن پوزیشن کو معطل نہیں کیا جاسکتا ترجمان نے کہاکہ بلوچ قوم کو اس پر افسوس نہیں کہ ریاست کیاظلم ڈھارہاہے بلوچ قوم اگر افسوس کررہاہے تو اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی تنظیموں کی خاموشی اور بے حسی پر جن کی خاموشی کو بلوچ قوم اپنے اوپر دہرا ظلم سمجھتاہے کیونکہ ان کی خاموشی کو ریاست جواز اور موقع سمجھ رہاہے کیا انسانی حقوق کے دعویداروں کو بلوچستان مین اجتماعی قبریں اور انسانی کھوپڑیاں نظر نہیں آتی کیا انہیں حراستی گرفتاریاں اور شہادتیں نظر نہیں آتی اگر نظر آتی ہے وہ عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانے والوں کے ساتھ کیوں خندہ پیشانی اور مسکراہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں ان کا سیاسی سفارتی اخلاقی اور معاشی طور پر کیوں بائیکاٹ نہیں کیا جارہا ظلم و جبر کے اس سیاہ تاریخ کے مزید گہرے سیاہی میں یقیناًبلوچ قوم یہ یقین کرچکاہے کہ انسانی حقوق کادعوی محض ڈھکوسلہ ہے