سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںلاپتہ افراد لواحقین کا حکومتی کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار

لاپتہ افراد لواحقین کا حکومتی کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار

خضدار (ہمگام نیوز) لاپتہ بلوچ اسیران سعد اللہ بلوچ، کبیر بلوچ، مشتاق بلوچ،عطاء اللہ بلوچ، شمس نوتانی، غفار بلوچ، منیر میروانی ایڈوکیٹ،عنایت اللہ چنگیز بلوچ،غفور بلوچ، رمضان میراجی کے لواحقین نے لاپتہ افراد سے متعلق حکومتی کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہیکہ کمیشن صرف ٹائم گزارنے اور خفیہ اداروں کو کلین چٹ دینے کے لئے بنایا گیا ہے۔ کمیشن نے آج تک ایک بھی لاپتہ فرد کا سراغ نہیں لگا سکا اور کمیشن کے اراکین خود غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے کے بجائے سی آئی ڈی، پولیس، اسپیشل برانچ، ایف سی اور خفیہ اداروں کی رپورٹس پر اکتفا کرتے ہیں جن اداروں اور سیکورٹی فورسز پر لوگوں کو اغواء کرکے لاپتہ کرنے کا الزام ہے وہ کس طرح درست تفتیش کرسکتے ہیں یا کمیشن کو اطمینان بخش رپورٹ دے سکتے ہیں یہ تمام ادارے لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے اور اُنکی سراغ لگانے کے بجائے اپنے آپ کو کلیئر کرنے کے لئے تاویلیں پیش کرتے نظر آتے ہیں، کمیشن کے اراکین لاپتہ افراد کے خاندانوں اور ورثاء کو بات کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور نہ ہی اُنکی باتیں سُننا گوارا کرتے ہیں۔ حکومت عالمی دباو سے بچنے کے لئے بے اختیار کمیشن تشکیل دے چکا ہے اور دنیا کو صرف یہ دکھانے کی کوشش کی جاری ہیکہ وہ لاپتہ افراد کے بازیابی میں سنجیدہ ہے لیکن حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے جن سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کی رپورٹس پر کمیشن فیصلہ صادر کرتا ہے دراصل تمام لاپتہ افراد انہی کے تحویل میں ہیں اور بوقت ضرورت لاپتہ افراد کو شہید کرکے آپریشن ذدہ علاقوں میں پھینک کر یہ تاثر دینے کی کوشش کیاجاتا ہیکہ آپریشن کے دوران یہ لوگ سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ریاستی ادارے ایک تیر سے دو شکار کرنے کی کوشش کررہے ہیں لاپتہ افراد کو مار کر آپریشن ذدہ علاقوں میں اُنکے لاشیں پھینکتے ہیں ایک اُنھیں مزاحمت کار ثابت کرنے کی سازش کررہے ہیں اور اپنی جان خلاصی کے ساتھ دنیا کے سامنےیہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیکہ لاپتہ افراد سیکورٹی اداروں کے تحویل میں نہیں ہیں بلکہ مزاحمتی کیمپوں میں ہیں لیکن ریاست جتنا بھی ڈرامہ رچائے دنیا اب اُس کی اصل حقیقت اور شیطانی فطرت سے بخوبی آگاہ ہوچکی ہیں۔اُنہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہیکہ وہ بلوچستان میں ریاستی اداروں کی جانب سے انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کا نوٹس لیکر ریاستی ٹارچر سیلوں میں بند سینکڑوں لاپتہ بلوچ فرزندوں کی بازیابی کے لئے کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز