جمعه, نوومبر 22, 2024
Homeخبریںماجد بلوچ اور عادل بلوچ کو لاپتہ کرنے کے بعدجعلی مقابلے کاڈرامہ...

ماجد بلوچ اور عادل بلوچ کو لاپتہ کرنے کے بعدجعلی مقابلے کاڈرامہ رچایا ہے۔ بی این ایم

کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ’مارو اور پھینکو‘ پالیسی کے بعد جعلی مقابلوں کا ایک سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹرز میں مارا جا رہا ہے۔ کل آواران ہسپتال میں دو لاشیں لائی گئیں اور انہیں مشکے کے علاقے منگلی میں مقابلے میں مارے جانے کا دعوی کیا گیا۔جن کی شناخت عادل بلوچ ولد رحیم بخش اور ماجدبلوچ ولد محمد عمرسے ہوئی ہے۔ جبکہ یہ بات ہماری ریکارڈ اور میڈیا کو جاری کردہ بیانات میں موجود ہے کہ مزکورہ افرادلاپتہ کئے گئے ہیں۔ 27 فروری 2016 کو آواران کے بھرے بازار سے عادل ولد رحیم بخش سکنہ آواران پیراندر کولاپتہ کیاگیا، جس کے گواہ آواران کے شہری اور ہماری بیانات اور ریکارڈ ہیں۔ماجد ولد محمدعمر سکنہ مشکے کو آواران سے 6 جنوری 2016 کولاپتہ کیا تھا۔ان کی اطلاع میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کو دی گئی ہے۔ماجد بلوچ بی ایس او کے ممبر اور ساجد بلوچ کے بھائی ہیں، جو بی این ایم کے ممبرتھے اور 30 جنوری 2016 کو مستونگ میں ڈاکٹر منان بلوچ کے ساتھ شہید ہوئے۔ میڈیااور انسانی حقوق کے ادارے اس بارے میں آنکھیں بند کرکے سرکاری موقف کی تائید کر رہے ہیں، جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے برعکس ہے۔ اسی کا فائدہ اُٹھا کر ادارے بلوچ نسل کشی میں روز بروز شدت لا رہے ہیں۔ ’مارو اور پھینکو‘ پالیسی کے تحت بلوچ قوم کو زیر کرنے میں ناکامی یا کسی حد تک کچھ اداروں کی جانب سے اعتراضات کے بعد جعلی مقابلوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ جس کے تحت کئی لاپتہ بلوچوں کو قتل کیا گیا ہے۔دوسری طرف آپریشن کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کئی دنوں سے کوہلو سمیت مختلف علاقوں میںآپریشن میں کئی بلوچ فرزندوں کونشانہ بنانے کی اطلاعات ہیں۔میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے تمام دنیا کو اندھیرے میں رکھ کربلوچ نسل کشی میں مصروف ہیں۔بلوچستان کے بارے میں لکھنے اور بات کرنے والے صحافی اور انسانی حقوق کے اراکین کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ جس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ مگر اس پر مزید خاموشی ایک اور بنگلہ دیش جیسی خونی واقعے کو جنم دے گا، جس میں تین ملین بنگالیوں کو قتل کیا گیااور لاکھوں عورتوں کو جبری جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز