پنجشنبه, اکتوبر 10, 2024
Homeخبریںبلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اوتھل زون کا سابقہ زونل کابینہ تحلیل اورنئی...

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اوتھل زون کا سابقہ زونل کابینہ تحلیل اورنئی کابینہ تشکیل

 کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ استوڈنٹس ایکشن کمیٹی اوتھل زون کے جنرل باڑی اجلاس زیر صدارت سابقہ زونل صدر احسان بلوچ اور مہمان خاص زونل سینئر رہنماء ثناء بلوچ اور صدام منعقد ہوا۔ اجلاس میں زونل رپورٹ، تنظیمی امور، اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔ زونل رپورٹ میں صدارتی رپورٹ، جنرل سیکرٹری رپورٹ اور فنانس رپورٹ شامل تھے۔ اور آئندہ کے لائحہ عمل میں سابقہ زونل کابینہ تحلیل کرکے نئی کابینہ تشکیل دی گئی۔جس میں زونل صدر نبیل بلوچ، جنرل سیکرٹری صہیم بلوچ، سینئر نائب صدر نادر بلوچ، جونئر نائب صدر فیصل بلوچ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری قیصر بلوچ ، جونئر جوائنٹ سیکرٹری عامر بلوچ، پریس سیکرٹری صاحب جان بزدار ، فنانس سیکرٹری خالق نور اور اسٹوڈنٹ افیئر کے عہدے پر جیہند بلوچ منتخب ہوئے۔ اجلاس میں سینیر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوتھل سمیت پورے بلوچستان میں بلوچ طلباء کے جس طریقے سے معاندانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے اس کی کوئی مثال نہیں۔ اسٹوڈنٹس کے تمام حقوق پر انتظامیہ اور تعلیمی اداروں میں مافیا نے قبضہ کررکھا ہے۔ جس کی وجہ سے اداروں میں زیرتعلیم طلباء کو معیاری تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اور اداروں سے فارغ التحصیل طلباء کے لئے صوبائی حکومت کے پاس کوئی حوصلہ افزا منصوبہ بھی نہیں ہے۔آج بھی تعلیمی اداروں اور بلوچستان میں مختلف شعبوں میں ہزاروں کی تعداد میں پوسٹس خالی ہیں۔ لیکن حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے اداروں سے فارغ پوزیشن ہولڈرز اپنی ڈگریوں کے ساتھ بیروزگار ہیں۔اور بلوچستان میں ایسا کوئی ادارہ نہیں جو ان مسائل سے مستثنیٰ ہو۔بیشتر ادارے کرپشن جیسے بدعنوانیوں کے شکار ہیں ۔ اس طرح کے مسائل کے خلاف ہم نے ہر فورم پر آواز بلند کی ہے۔ اختتامی خطاب کے ایجنڈے پر نومنتخب صدر نبیل بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت تعلیم یافتہ طبقے کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔ماضی میں طلباء کو سیاست کے نام پر پارٹیوں نے اپنے مفادات کے لئے تقسیم کی جس سے طلباء کا اجتماعی طاقت آج بھی مختلف حصوں میں بٹی ہوئی ہے جس کا فائدہ اُٹھا کر موقع پرست گروہ طلباء کی استحصال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور صوبائی حکومت تعلیمی بہتری کے لئے جھوٹ پر مبنی بیانات پر اکتفاء کیے ہوئے ہے۔جس کی واضح مثال بلوچستان میں 50فیصد اسکولز اساتذہ کی عدم حاضری اور بنیادی سہولیات سے محرومی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔اور کئی علاقوں میں متعدد اسکولیں اور کالجززبو حالی کے شکار ہیں۔اس حوالے سے صوبائی حکومت کا خاموش رہنا معنی خیز ہے۔آخر میں زونل کمیٹی کے نومنتخب کابینہ نے تنظیم سے وفاداری اورطلباء کے حقوق کیلئے ہر فورم میں آواز بلند کرنے کی حلف اٹھائی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز