دوشنبه, اکتوبر 7, 2024
Homeخبریںبی این ایم نے شہید آغا عابد شاہ و ساتھیوں کو خراج...

بی این ایم نے شہید آغا عابد شاہ و ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہید آغا عابد شاہ و ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے بی این ایم کے مرکزی رہنما آغا عابدشاہ بلوچ، ماسٹر ستاربلوچ اور سفیر بلوچ کو اغوا کرنے کے بعد شہید کی اور لاشیں ایک اجتماعی قبر میں دفنا دیں۔جنہیں پنجگور کے علاقے میں 11 مئی 2011 کو انتہائی مسخ شدہ حالت میں پایا گیا۔ آج ان کی پانچویں برسی ہے۔ انہیں بھرے بازار سے فرنٹیر کور (افورسز) اور خفیہ اداروں نے 16 اگست 2010 کو پنجگور سے اغوا کیا تھا، مگر انسانیت کے خلاف اس جرم میں ملوث فورسز کا کسی انسانی حقوق کے ادارے نے نوٹس نہیں لیا۔ آغا عابد شاہ بی ایس او آزاد کے بانی رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے بعد میں بی این ایم کی مرکزی رہنما کی حیثیت سے بی این ایم کو فعال بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آغاعابد شاہ، ماسٹر ستار بلوچ اور سفیر بلوچ کے کردار، محنت اور قربانی کو تاریخ ہمیشہ سنہرے لفظوں میں یاد رکھی گی۔ترجمان نے کہا کہ یہی صورتحال اب بھی بلوچستان میں موجود ہے۔ لوگوں کو اغوا کرکے مسخ شدہ لاش کی صورت میں جنگل و بازاروں میں پھینکنا فوج کا وطیرہ و خوف پھیلانے کا طریقہ بن چکا ہے۔ گوکہ اس سے وہ بلوچ جہد آزادی سے بلوچوں کو دستبردار کرانے میں ناکام ہو چکے ہیں مگر ان کے ان غیر انسانی اقدامات سے بلوچ نسل کشی کی جارہی ہے۔ آج ضلع کیچ کے علاقے دشت میں فورسزنے عام آبادی پر مارٹر برسائے مگر نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ لیکن اسی علاقے سے محمد اور عبداللہ نامی دو اشخاص کو اغوا کرکے لے گئے، جو بازار میں مچھلیاں بیچنے کا کار و بار کرکے اپنا گھر چلاتے ہیں ۔تربت کے علاقے گوکدان میں فورسزنے ایک گھر پر چھاپہ کے نام پر چادر و چار دیواری کی پامالی کی، خواتین اور بچوں پر تشدد کی۔ پیران سالہ محمد عمر دشتی کو ان کے ایک بیٹے سمیت اغوا کرکے لاپتہ کیا۔ ایک گاڑی اور دوسرے قیمتی سامان بھی چرا کر لے گئے۔ 8 مئی کو فورسزنے ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ مل کر بسیمہ کے علاقے راغے میں علی محمد اور شہداد بلوچ کی گندم کے ذخیرے کو آگ لگا کر راکھ کردیا۔ سوئی ڈیرہ بگٹی سے ایک ہی خاندان کے چھ افراد کو فورسز اٹھا کر لے گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور ان کے نام یوں ہیں ۔ نور بی بی ، جوری خاتون ، رُکیہ، دلشاد ولد حمل بگٹی، بخش علی اور امید علی۔ 8 مئی کو ہوشاپ کے رہائشی طالب علم سردو ولد یوسفٖ کو کوئٹہ جاتے ہوئے بالگتر سے فورسزنے اغوا کیا۔ 8 مئی ہی کو فورسز نے کراچی سے گوادر جاتے ہوئے الطاف ولد مستری مجید کو نلینٹ کے مقام پر بس سے اتار کر اغوا کرلیا، جو تاحال لاپتہ ہیں۔اسی طرح کل کوہلو سے دو بلوچ فرزندوں کو فورسز نے اُٹھا کر غائب کیا ہے، جن کے نام معلوم نہیں ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز