کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے مختلف واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ تین اگست کو گومازی میں پاکستانی فوج نے عام آبادی پر دھاوا بول کرکئی گھروں کو لوٹ مار کے بعد جلا دیا۔ قریب موجود سرمچاروں نے عام آبادی کی دفاع میں پاکستانی فوج پر فائرنگ کی، جس سے دو بدو جھڑپ شروع ہوئی اور سرمچارامان بلوچ ولد نصیر بلوچ عرف کنر نے مادر وطن بلوچستان کی دفاع میں جامِ شہادت نوش کی۔ جبکہ قابض فوج کے تین اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ ہم شہید امان بلوچ کو ان کی گران قدر خدمات اور قربانی پر سرخ سلام اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ جمعرات کو بسیمہ کے علاقے راغے شنگر میں سرمچاروں نے فائرنگ کرکے ریاستی مخبر نصیر احمد کو ہلاک کیا۔ وہ بلوچوں کی مخبری اور اغوا جیسے جرائم میں پاکستان فوج کی مدد کرتا تھا۔ واقعہ سے دو گھنٹہ پہلے بھی مزکورہ شخص نے فوج کی دو گاڑیوں کے ساتھ آکر شنگر میں کئی نہتے بلوچوں کو اغوا کرایا تھا۔ کل جمعرات کو سرمچاروں نے کیچ کے علاقے مند میں فوجی کیمپ پر راکٹوں سے حملہ کرکے قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ جمعرات ہی کو سرمچاروں نے مشکے گورکائی میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کیمپ پر حملہ کرکے چار کارندوں کو ہلاک کیا اور بندوقیں ضبط کیں۔ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی مدد کیلئے آرمی کی ایک بڑی تعداد نے ڈیتھ اسکواڈ کیمپ کا رخ کیا ۔ سرمچاروں نے اِن کا راستہ روکنے کیلئے تین مقامات پر گھات لگا کر حملہ کیا، جس سے قابض فوج کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے اور دو گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔ گہرام بلوچ نے گزشتہ دنوں مشکے میں رحمت اللہ کی ہلاکت پر بی این پی مینگل اور دوسری پاکستانی وفاق پرست پارٹیوں کے رد عمل کے اظہار پر کہا کہ بی این پی اور اُس جیسی سیاسی نام نہاد قوم پرست پارٹیاں پاکستان کو خوش کرنے اور اگلی انتخابات میں اپنی سیٹیں بڑھانے کیلئے ایم آئی اور آئی ایس آئی کے کہنے پر ریاستی آلہ کاروں کی ہلاکت پر آزادی پسندوں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔ جب کہ بی این پی کی قوم پرستی کی سیاست و اصلیت کا بلوچ قوم کو پہلے سے اچھی طرح خبر ہے۔ ایک ایسے آلہ کار کی ہلاکت پر آزادی پسندوں کے خلاف بات کرنے پر ان کا شیطانی چہرہ مزید عیان ہوگیا ہے۔ کسی شخص کی ہلاکت پر ردِ عمل کا اظہار کرنے سے پہلے اس کا سابقہ ریکارڈ نہ دیکھ کر آئی ایس آئی کی آشیر باد حاصل کرنے کی کوشش میں بلوچ آزادی پسندوں پر بات کرنے سے پہلے بی این پی اپنی معلومات ٹھیک کرلے۔ اسلام آباد کی ایئر کنڈیشنڈ ہالوں میں بلوچستان کے موضوع پر سیمینار منعقد کرکے پاکستان سے پانی و بجلی کا مطالبہ کرنے والے بلوچ قوم پرستی کے زمرے سے بہت پہلے ہی خارج ہو چکے ہیں۔ اب ریاستی آلہ کاروں کے ساتھ ہمدردیوں نے اُن کی کرتوتوں کا ایک اور باب کھول دیا ہے۔نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے گہرام بلوچ نے کہا کہ بی ایل ایف کسی بلوچ یا غیر بلوچ کو ثبوت کے بغیر سزا نہیں دیتی اور آخری وقت تک سدھرنے کا موقع دیتی ہے، مگر باز نہ آنے پر اُس کو سزاضرور دی جاتی ہے۔ لہٰذا ہم پر بات کرنے سے پہلے اپنا اور اپنے کارکنوں کا قبلہ درست کرنے کی کوشش کریں۔ اس سے پہلے پنجگور میں بی این پی کے عئیدو بھی اسی طرح کی بلوچ دشمن کارروائیوں میں ملوث تھا۔ بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کی جانب سے بلوچوں کا اغوا ، قتل اور لاشوں کی برآمدگی پر چُپ کا روزہ رکھنے والے ایک ریاستی معاون کار کی ہلاکت پر چپ کا روزہ توڑ کر کس قوم پرستی کی بات کرتے ہیں۔