برلن (ہمگام نیوز) جرمنی میں بلوچستان میں آپریشن و انسانی حقوق کی پامالیاں اجاگر کرنے کیلئے 16جولائی کو ڈسلڈورف سے شروع ہونے والا فری بلوچستان موومنٹ لانگ مارچ 21ویں روز اپنے آخری منزل برلن اختتام پزیر یوگیا ۔لانگ مارچ کے شرکاء برلن میں جرمن پارلیمنٹ کے سامنے ایک بڑے احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی صورتحال پر دنیا کو آگاہی فراہم کرنے کیلئے فری بلوچستان موومنٹ نامی پلیٹ فارم کا آغاز 16جولائی کو جرمنی کے شہر ڈسلڈورف سے ہوا جو مختلف شہروں و قصبوں سے مارچ و احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے 21ویں روز برلن پہنچ گیا جہاں مارچ کے ساتھ دیگر آزادی پسند و مقامی انسانی حقوق کارکنان نے شرکت کی اور جرمن پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور چار گھنٹے تک دھرنا دیا ۔جب اس موقع پر بلوچستان میں جاری ریاستی دہشتگردی ،بلوچ عوام کی جبری گمشدگی ،آئے روز لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سمیت سول آبادیوں پر پاکستانی فورسز کی ذمینی و فضائی آپریشنز و بمباری اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور پاکستان آرمی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور پمفلٹ بھی تقسیم کیے،مظاہرین نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ پندرہ سالوں سے بلوچوں کی نسل کشی میں تیزی لائی ہے اور اب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتہ کئے گئے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو قتل کرکے انکی لاشیں پھینک دی گئیں ۔مظاہرین نے بین القوامی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کو بلوچستان میں جاری پاکستان آرمی کی بلوچ نسل کشی روکنے میں کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔مظاہرین نے جرمنی و افغانستان میں دہشتگرد حملوں کی ذمہ دار بھی پاکستان کو قرار دے دیا جبکہ ایران کو بھی دہشگرد و بلوچ نسل کشی کا مور قرار دیا ۔مظاہرے میں درجنوں افراد نے شرکت کی اور بلوچستان میں پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی اور بلوچ عوام سے ا ظہار یکجہتی کی ۔شرکاء نے مظاہرے کے اختتام پر مارچ و مظاہرے میں شریک ہونے و حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور آزاد بلوچستان کے قیام تک جدو جہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ۔