چهارشنبه, اپریل 23, 2025
Homeخبریںبی این ایم نے دسمبر 2016 کی رپورٹ جاری کردی

بی این ایم نے دسمبر 2016 کی رپورٹ جاری کردی

کوئٹہ(ہمگام  نیوز)بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے مقبوضہ بلوچستان میں دسمبر کے مہینے میں ہونے والے ریاستی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین و گھمبیرصورتحال کی تفصیلات میڈیا کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر2016 کے مہینے میں فورسز نے137 آپریشن کر کے 401 افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کیااور45گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔جبکہ 35 لاشیں برآمد ہوئیں،جس میں 20 افراد کی ہلاکت کی وجوہات سامنے نہ آ سکے جبکہ15 افراد شہید کیے گئے۔اس مہینے فورسز ہاتھوں لاپتہ کئے گئے 7 افراد بھی بازیاب ہوئے۔مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے مقبوضہ بلوچستان میں ریاستی اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نسل کشی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔انسانی حقوق کی صورتحال مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے بھی انتہائی گھمبیرتر ہے لیکن وہ میڈیا کی موجودگی میں دنیا کے سامنے آرہی جبکہ بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے انسانی حقوق کی گھمبیرتا صورتحال دنیا کی آنکھوں سے اوجھل ہے۔ پاکستانی فوج آئے روز آپریشنزکے نام پردرجنوں افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیتی ہے جن کا بعد ازاں کسی قسم کا کوئی اتا پتہ نہیں ہوتا اورشدید تشدد بعد انکی لاشیں ویرانوں میں مل جاتی ہیں اور کئی لاشوں کو مسخ ہونے کی وجہ سے بغیر شناخت کے دفنا دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دسمبر کے ماہ بلوچ سرزمین پہ ہونے والے اعداد و شمار کی تفصیلات پارٹی کے پاس سند کے طور پر موجود ہیں۔اس میں بیشتر مقامی اخبارات میں آئے روز شائع ہوئے ہیں اور خود ریاستی فوج کے بیانات بھی ریکارڈ پر موجود ہیں جہاں لوگوں کو حراست بعد صرف لفظ مشتبہ کہہ کر بیان جاری کیا جاتا ہے۔افسوس کی بات ہے کہ آج تک کسی صحافی،یا میڈیا کے ادارے و انسانی حقوق کے تنظیموں نے ان سے یہ سوال کرنے کی ہمت نہ کی ہے کہ اتنے افراد کو مشتبہ کہہ کہ گرفتاریوں بعد انکے بارے تفصیلات کیوں سامنے نہیں لائے جاتے۔گذشتہ روز ریاست کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ خود ہماری جاری کردہ سال بھر کے ریکارڈ کو سچ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے جس میں انہوں نے دو سالوں کے دوران5032 آپریشن،17083 افراد کے حراست کا اعتراف کیا ہے۔مگر کسی انسانی حقوق کے تنظیم و صحافتی ادارے نے آج تک قابض ریاستی فورسز سے یہ سوال کرنے کی ہمت نہیں کی کہ یہ سب لوگ کون ہیں اور اب کس حال میں ہیں۔؟دلمراد بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ کی افسوسناک اور منافقانہ وصورتحال یہ ہے کہ پاکستانی میڈیا ’’جیو ‘‘ کی ٹیم جنگ زدہ شام کی صورتحال کی کوریج کرنے کیلئے شام پہنچ جاتی ہے لیکن اپنے سرآنے میں موجود بلوچستان میں جانے کی جسارت نہیں کرتی ہے ۔اس بات سے عیاں ہے کہ ناصرف ریاستی سول عسکری مشینری بلکہ میڈیا ،انسانی حقوق ادارے سمیت و دیگر سیاسی وسماجی ادارے ریاستی ہمنوا ہیں اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال اور بلوچ نسل کشی میں ریاست کے ساجھی دار ہیں جومحض لفاظی میں انسانی حقوق کے علمبردار بنے ہیں۔

دسمبر کے ماہ بلوچستان میں فورسز کے انسانی حقوق کی پا مالیوں کی تفصیل یوں ہے۔
1 دسمبر
۔۔نوروز ولد عبدالغفور کو تمپ بالیچہ سے اغوا کیاگیا۔
۔۔ملان جھاؤ سے فضل ولد پنڈوک، لیاقت ولد نزیر، مولابخش ولد شمبو، بشیر ولد حیدر، اور تاہیر ولد محمد عمر اور جھاؤ کوٹو سے امان اللہ ولد کسو کو فوج نے اغوا کرکے لاپتہ کیا۔
۔۔گوہرگ حسین بازار دشت ضلع کیچ سے فورسز نے برکت ولد جیئند ، ایاز ولد پلان، درویش ولد بیت اللہ، رحیم ولد للا، رستم ولد حاجی در محمد، عارف ولد تاج محمداغوا اور لاپتہ
۔۔نوشکی ،قلات ، خاران ، مستونگ اور منگچر کے پہاڑی علاقوں میں گذشتہ تین دنوں سے پاکستانی آرمی کی زمینی و فضائی آپریشن ۔
۔۔منگل کو پنجگور اور ڈیرہ مراد جمالی میں فورسز نے آپریشن کر کے 3افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔تینوں افراد کی شناخت نہ ہوسکی ۔
۔۔آواران کے علاقوں تیرتیج،بزداد، گورستانی،قاسمی جو،کہن زیلگ، میشود میں پاکستانی زمینی فوج کا آپریشن، گھروں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ، ایک شخص کی شناخت صابر ولد حاصل سے ہوئی ہے جسے فورسز نے لاپتہ کیا ہے۔ آرمی کے اہلکاروں نے تیرتیج اسکول پر قبضہ کر رکھا ، جہاں ایک نئی منی کیمپ تعمیر کی گئی۔
2 دسمبر
۔۔گوہرگ دشت ضلع کیچ میں آپریشن اور اغوا جاری رہا۔ ، نصیر ولد رحیم بخش، سلیم ولد سفر، طارق ولد سفر، مجیب ولد جمیل، زاہد ولد رحمت، اور سفر ولد جیئند، اور دشت کپکپار سے حافظ ولد فیض محمد اور رفیق ولد فیض محمداغوا اور لاپتہ۔
۔۔کیچ کے علاقے تمپ بالیچہ میں آپریشن کرکے ایک شخص کو لاپتہ کیا گیا۔
۔۔بروز ہفتہ پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے دشت درچکوہ میںآپریشن کرکے9افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جن میں ایک باپ اوراس کے تینوں بیٹے بھی شامل ہیں جنکی شناخت 60سالہ داد محمداور انکے تین بیٹے فضل ،بخشی اور حاصل کے ناموں کی گئی جبکہ باقی 5افراد کی شناخت نہ ہوکی۔
۔۔مستونگ کے نواحی علاقے کلی ساتکزئی میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے ایک شخص کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیاجنکی شناخت نہ ہوسکی۔
۔۔بلیدہ میناز سے فورسز نے گیارہ افراد کولاپتہ کیا۔
۔۔پنجگور و تربت سے ۶ افراد لاپتہ۔
۔۔کچلاک سے دو ڈھانچہ نما لاشیں برآمد،جنکی شناخت نہ ہو سکی ۔
3 دسمبر
مشکے النگی سے امیت خان ولد عیسی اور گل جان ولد عیسی اغواجبکہ ایک کی شناخت نہ ہو سکی۔
دشت آپریشن: درچکو سے حاصل ولد داد محمد، فضل ولد داد محمد، بخشی ولد داد محمد، اور محمد بخش ولد ابراہیم اور دشت سلوک بازار سے خد ا بخش ولد جلال، اور لعل بخش ولد وشدل اغوا اور لاپتہ۔
۔۔کوئٹہ میں فورسز کا آپریشن کئی افراد لاپتہ ہونے کی اطلاعات۔
4 دسمبر
دشت آپریشن : ڈل بازار سے عید محمدولد اسماعیل اور منیر ولد محمد امین، بل کراس سے ندیم ولد بشام، ڈلسر سے عاقل ولد سبزل اور طارق ولد پیربخش اغوا کے بعد لاپتہ۔
۔۔کردگاپ میں4نوجوانوں شعیب سرپرہ ولدمیر غلام ربانی سرپرہ ،مشتاق ولد ٹکری سیف اللہ سرپرہ،ابو بکر ولد،حاجی محمد بخش سرپرہ اور غلام رسول ولد مولابخش نامی چارفٹبالروں کو حراست میں لیکرنامعلوم مقام پر منتقل کردیا جنکی گرفتاری کیخلاف ،خواتین و بچوں کا احتجاج ، کوئٹہ تفتان شاہراہ بلاک کیا گیا۔
۔۔کاہان میں فورسز کا آپریشن شفیع شیرانی،سفید علی شیرانی قتل،۱۵ خواتین و بچے حراست بعد لاپتہ کیے گئے۔
۔۔مستونگ ایک شخص حراست بعد لاپتہ۔
۔۔ مند سورو سے فورسز نے پانچ افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیاہے۔
5 دسمبر
۔۔ آواران کے علاقے بزداد اور مالار سے پاکستانی فوج نے متعدد افرادکوتشددکا نشانہ بناکرانکے شناختی کارڈلے گئے جبکہ4افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔ جبکہ مالار سے مزنیں کلی جانے والے لوگوں جن میں خواتین و بچے بھی شامل تھے کو تشدد کا نشانہ بنایااور حیر محمد ولد نور محمد ،فقیر جان ولد سید محمد اور الہٰی بخش ولد فتح محمد اور صابر ولد فتح محمدنامی 4افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
۔۔ کیچ سے منسلک دشت میں پاکستانی فوج کا آپریشن ، کپکپار ، گوہرگ حسین بازار ،کمبیل ،بل کراس میں فوج کا آبادیوں پر حملہ ،5افراد حراست بعد لاپتہ ، ڈسپنسری میں توڑپھوڑ بعد ادویات کو لوٹ لیا گیا۔ چادرو چاردیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے خواتین وبچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں میں توڑ پھوڑ کرکے قیمتی اشیا لوٹ لئے جبک۔ فوج نے کپکپار پھل کلات میں یاصف سفر ،مرادخان سفر اور جاوید سفر نامی بھائیوں جبکہ کمبیل سے بابو سید اور گوہرگ حسین بازار سے جمیل شکاری رحیم نامی 5افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔واضع رہے کہ جمیل شکاری رحیم بخش کے دو بھائیوں نصیر اور خلیل کو 2نومبر کو حراست میں لیکر لاپتہ کیاگیاتھا اسی طرح بابو سید نامی شخص کے بیٹے کو فوج اور خفیہ اداروں کے لوگوں نے چار ماہ قبل گوادر سے حراست میں لیکر لاپتہ کیاتھا جو تاحال لاپتہ ہیں۔فوج نے کمبیل میں علاقے کے واحد علاج معالجے کی کی ڈسپنسری پر حملہ کرکے دروازے و کھڑکیاں توڑ دیں او ر اوپی ڈی رجسٹرڈ سمیت ادویات کو لوٹ کر ساتھ لے گئے۔
*: پاکستانی فورسز نے خضدار کے علاقے زہری میں آپریشن کرکے دس افراد کو حراست کے بعد لاپتہ کردیا ۔
*: چھبیس جولائی کو لاپتہ ہونے واحد کامریڈ آج بازیاب ہوگئے ۔
6 دسمبر
کو ئٹہ ریڈیو اسٹیشن کے قریب ایک نامعلوم شخص کی لاش برامد
چمن سے تیرہ سالہ اسد ولد ہارون کی لاش برامد۔
7 دسمبر
۔۔پاکستانی فوج کا بارکھان میں آپریشن ، 11افرادحراست بعد لاپتہ کیے۔
۔۔کوئٹہ پولیس نے ایک نامعلوم شخص کی لاش ریڈیو اسٹیشن کے قریب سے برآمد کر لی ،شناخت نہ ہو سکی ہے۔
۔۔بروز بدھ علی الصبح پاکستانی فوج نے دشت کے علاقوں شولی اورجمنی کی آبادیوں کا محاسرہ کرکے گھر گھر تلاشی لی،خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔گھروں میں توڑ پھوڑ کرکے قیمتی سامان سمیت 2گاڑی اور4موٹراسائیکل قبضے میں لے لیے۔ جبکہ21افرادکو قطار میں کھڑا کرکے بعدا زاں انہیں اپنے ساتھ لئے جن کا تا حال کوئی اتا پتہ نہیں ہے ۔حراست میں لئے گئے 21افراد کی شناخت نذیر ولد حاجی حیاتان،اللہ بخش ولد نبی بخش،زاہد ولد اللہ بخش،بہرام ولد رشید ،آصف ولد مراد جان،یاسر ولد عبداللہ،آصف ولد داد محمد،بشیر ولد حاجی حمزہ،ابراہیم ولد خان محمد،مراد محمد ولد ابراہیم،جاوید ولد محمد مراد،ناصر ولد حاجی کریم بخش،عمر ولدجان محمد،سراج ولد حاجی واحد بخش،محمد کریم ولد شمبے،یاسین ولد نبی بخش،مجید ولد حسن،نوید ولد حاجی عبدالرحیم ،عبداللہ ولد دین محمد،مومن ولد حسن ،نوید ولد حاجی عبدالرحمان،عمران ولد باقی کے ناموں سے ہوئی ہے۔
8 دسمبر
۔۔ فورسز نے مشکے کے علاقے نوکجو ریندک کو محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لی ۔قیمتی سامان لوٹ لئے ،گھرو ں کے دروازے و کھڑکیاں توڑدیں ۔خواتین بچوں کو ہراساں کرنے کے بعد حبیب ولدفتح محمد، نورا ولد مہیم خان، منیر ولدیوسف اورسلام ولد ملا حسو نامی 4افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔
۔۔ کولواہ کے علاقے گند چائی میں فوج کے ہاتھوں لاپتہ کئے گئے افراد میں 7کی شناخت رشید ولدسردو، دلمراد ولدصوالی، جمال ولدہیشو، شعیب ولدعظیم، منیر ولد امام بخش، عطاولدرمضان اورعقیلولد موسیٰ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
۔۔جمعرات کے روزدشت کے قصبوں مالارشم ، ریکچائی ، گند چائی ، بنی ، گوشانگامیں آرمی نے گھر گھر تلاشی کر کے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،کلینک و دکان سمیت 5گھر نذر آتش ، 25افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا،جن کی شناخت عبدالرشید ولد عبدالرحمان ، شعیب ولد محمد عظیم ، منیر ولد امام بخش، اللہ داد ولد شفیع محمد ، حکیم ولد موسیٰ، سلیم ولد غلام حسین ، لالو ولد اللہ بخش ،تقدیر ولد ابراہیم ،فضل ولد حشو،جمال ولد حشو،دلمراد ولد صوالی ،بشام ولد بورو ، محمد انور ولد خدا بخش،ملا محمد بخش کا بیٹا،لالو ولد محمد ،رمضان ولد در محمد ،الطاف ولد حاصل ،شاکر ولد میار،جمال ولد عطا محمد ،عطا ولد رمضان ،اقبال ولد مراد ،ظریف ولد خدا بخش،جنگیان ولد خدا بخش،قادر بخش ولد عطا مراد،پٹھان ولد فیضو کے ناموں سے ہوئی ہے۔
9 دسمبر
کوہ پشت مند سے نصیر ولد کلمیر اغوا
۔۔دالبندین سے لاش برآمد،شناخت نہ ہوسکی۔
۔۔کوئٹہ فائرنگ سے دو افراد ہلاک۔
10 دسمبر
کلگ ڈن مند سے عمران ولد داد محمد اغوا اور لاپتہ۔
۔۔وڈھ مسلح افراد کی فائرنگ سے رمضان نامی شخص ہلاک ۔ایک زخمی،محصوف خان نامی شخص کو حملہ آور ساتھ لے گئے۔
۔۔ کیچ کے علاقے ڈنڈار میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے چادرو چاردویاری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے، گھر گھر تلاشی و خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔ مند گیاب سے فورسز نے تین افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔
11 دسمبر
رودبن تمپ سے غلام جان ولد حاجی میار فوج کے ہاتھوں اغوا۔
۔۔ڈیرہ بگٹی کوہلو میں آرمی کا زمینی آپریشن،گھروں میں لوٹ مار کے بعد کئی گھر نذر آتش
۔۔کیچ کے علاقے آبسر سے فورسزنے نصرت ولد ھبیب نامی شخص کو اغوا کر لیا۔
12 دسمبر
ڈیرہ بگٹی میں نصیر بگٹی اور شہباز بگٹی کو قتل کیا گیا۔
۔۔ مند کے علاقے بلو میں پاکستانی فوج نے علی الصبح حاجی آدم کے گھروں کا محاصرے کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی اور خواتین کو حراساں کرنے کے ساتھ انکی بے حرمتی کی اور پانچ افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا جنکے شناخت خالد ولد آدم، ماسٹر خداداد،فضل ولد عبدالرحیم،عقیل ولد ماسٹر خداداد، امجد ولد دوشمبے سے ہوئے۔
۔۔آواران فائرنگ سے غلطی سے دکاندار محمد بخش نامی شخص جاں بحق
*: ڈیرہ بگٹی کے علاقے اوچ سے پاکستانی فوج نے گذشتہ رات بھلیل ولد سکندر بگٹی نامی شخص کو اغواہ کردیا ۔
13 دسمبر
۔۔دشت بل کراس فورسز کا آپریشن، اسکول ٹیچر ماسٹر اکبر ولد ہیبتان،یونس ولد غلام شاہ رشید ولد عثمان فورسز کے ہاتھوں لاپتہ۔
۔۔بلیدیہ فورسز کا آپریشن۵ افراد حراست بعد لاپتہ۔
۔۔کوئٹہ نامعلوم لاش برآمد۔
۔۔ نصیر آبادی بارودی سرنگ دھماکہ راہگیر ولی داد نامی شخص ہلاک۔
14 دسمبر
۔۔بروز منگل کو فوج نے دشت کے علاقوں دِزدِر اورکلیرو میں آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی ۔چادرو چاردیواری کی تقدس کو پامال کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔جبکہ گھروں کی قیمتی اشیا لوٹ لئے اور مکانوں کے دروازے و کھڑکیاں توڑ دیں ۔ فوج نے علاقے کے 23افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔جنکی شناخت سمیر ولدالیاس، ولید ولدالیاس، منیر ولدالیاس، حامدولدالیاس،حمیدولدمیران، اسلم ولدرسول بخش، الہٰی بخش ولددوشمبے، حلیف ولددوشمبے، پْھلان ولدبدل، شبیر ولدبدل، عزت ولدعلی محمد، صادق ولدشاہ دوست، تارق ولدغلام، خدابخش ولدمراد جان، خالد ولدسلیمان، حبیب ولدغلام، اعزیز ولد غلام، لیاقت ولدبہرام، نصیر ولدسخیداد، راشدولدسخیداد، بیت اللہ ولدعبداللہ، مجاہدولدعبّاس رہائشی دِزدر اوروسیم ولدمحمد بخش رہائشی کپکپارکے ناموں سے کی گئیں۔
۔۔پسنی وگرد نواع میں فوجی نقل و حرکت میں تیزی،آپریشن کا آغاز۔
۔۔ آواران کے علاقوں ،زومدان ،پیراندر،کُچھ،زیلگ ،گزی میں پاکستانی آرمی کی پیدل فوج نے آبادیوں کا محاصرہ کر کے لوٹ مار کی۔
15 دسمبر
۔۔کندڈی سے مسخ لاش برآمد۔
۔۔ نصیر آباد خاتون کی بیس روز پرانی نعش برآمد،انتظامیہ نے بغیر شناخت کے لاشوں کو لا وارث کہہ کر دفن کر دیا۔
۔۔آواران کے مختلف علاقے فورسز کے محاصرے میں، آپریشن کا آغاز۔
۔۔ڈیرہ بگٹی فورسز نے پیش امام چمن بگٹی کو گاڑی سے کچل کر قتل کر دیا۔
۔۔ ضلع آاواران کے مختلف علاقوں پیراندر زرانکولی،سہریں دمب،پونڈوک،گرائی چیل،گزی چیل، سوروک گڈوپ ،زومدان گزی، کریم بکش بازار اور اعظم گوٹھ پاکستانی فوج کا آ پریشن۔
۔۔۔ مشکے کے علاقے نوکجو میں پاکستانی فورسز نے شہید شاہ جی کے گھر پر دھاوا بول کر گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور شہید کے بھائی شاہ نواز کو حراست بعد ساتھ لے گئے واضح رہے کہ30 جون 2015 فورسز کے آپریشن میں شاہ نواز کے بھائی شاہ جی شہید ہوئے تھے۔
16دسمبر
بل نگور دشت سے بلوچ نامی شخص اغوا
۔۔مند سورو میں پاکستانی فوج نے بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے شہید بانی و قائد چےئرمین غلام محمد بلوچ اور انکے رشتہ داروں کے گھروں پر دھاوا بول کر لوٹ مار کی ۔بعدازاں گھروں کو نذر آتش کیا گیا اور ایک فرزند ظہور بلوچ کو شہید کرنے کے ساتھ۳افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا۔ جنکی شناخت امام حسن،سلمان ولد ڈاکٹر مجید، یار محمد ولد حاجی رحمت اللہ کی ناموں سے ہوگئی ہے۔
.17 دسمبر
دشت بل کراس سے غنی ولد موسی اغوا۔
۔۔کیچ کے علاقے گومازی کے پہاڑی علاقہ انجیر خان سے3لاشیں برآمد ، جنکی شناخت بلوچ عرف نوکاپ ہیڈ ماسٹر محمدحْسین، بیبگر حرف لالہ ندیم ہیڈ ماسٹر محمدحْسین،مْدیر حرف باہڑ ولد حاجی عبدالرحمان کے ناموں سے ہوگئی جو گومازی کے رہائشی تھے ۔
۔۔ ضلع کیچ کے علاقے مند کہنک کے رہائشی آصف ولد ماسٹر انور کو کراچی میں فورسز نے انکے گھر سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
۔ 12دسمبر کو رات 3بجے پاکستانی فورسزہاتھوں لاپتہ کیے جانے والے 5افراد ماسٹر خداداد، خالد آدم، امجد دوشمبے، عقیل خداداد اور فضل
عبدالرحمن کی بازیابی کیلئے اہلخانہ نے مند میں ایف سی کیمپ پر دھرنا دیا جس سے ماسٹر خداداد ،عقیل خداداورفضل عبدالرحمن کو دوسرے روز چھوڑ دیا گیا جبکہ خالد آدم اورُْ امجد دوشمبے تاحال لاپتہ ہیں اور ان کے خاندان کو انکی زندگیوں کے حوالے سے شدید خدشات لاحق ہیں۔
۔۔خضدار سے خاتون سمیت 2افراد کی گولیو ں سے چھلنی لاشیں برآمد۔ لاشوں کی شناخت جمعہ خان اور مسماۃ(ف) کے نام سے کی گئیں۔
18 دسمبر
مند سورو سے مجید ولد واحد بخش اغوا۔
دشت سے فضل ولد محمد عمراغوا
۔۔ پاکستانی فوج کا بی ایس او آزاد کے اسیر رہنما مرکزی سیکریٹری اطلاعات شبیر بلوچ عرف لکمیر کے گھر و گاؤں پر حملہ،لوٹ مار ،لوگوں پر تشدد۔
۔۔ گومازی میں پاکستانی فوج کا آپریشن ، ۔گھر گھر تلاشی کر کے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ قیمتی سامان لوٹ لئے اور 4افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔ جن میں دو کی شناخت صدام ولد الہٰی اورزبیرولد داد محمد کے ناموں سے ہوگئی جبکہ دو کہ شناخت نہ ہوسکی ۔ پیاروں کی گرفتاری و گمشدگی کیخلاف اہلخانہ نے فورسزکے ملانٹ کیمپ کے سامنے دھرانا دیکر احتجاج کیا گیا۔
19 دسمبر
چیدگی آواران سے نصیر ولد غلام قادر اغوااور لاپتہ۔ میری کلگ تربت سے نوربخش اغوا
ناگاہو ضلع بولان سے 4 اپریل کو دوران آپریشن پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغوا ہونے والے صوفی مری، ثنااللہ اور سفیر کی لاشیں برامد۔
۔۔ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ ،پاتر، ہن، بوبی اور کنڈور شامل میں پاکستانی فوج کا آپریشن،درجنوں گھر نذر آتش ،4افراد حراست بعد لاپتہ جنکی شناخت نہ ہوسکی۔
20 سمبر
قمبرانی روڈ کوئٹہ سے نامعلوم شخص کی لاش برامد
تمپ بالیچہ سے سلیمان ولد گاجی خان اور ظفر ولد قادر بخش اغوا اور لاپتہ
۔۔تربت موبائل دکان سے فورسز نے چار افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
۔۔کیچ میرانی ڈیم سے فورسز نے افضل نامی شخص کو لاپتہ کردیا۔
۔۔کیچ اقبال مارکیٹ سے فورسز نے 6 افراد کو لاپتہ کر دیا۔
21 دسمبر
خیر باد کیچ سے لعل جان ولد عادل فوج کے ہاتھوں اغوا۔
ْ۔۔تربت مچھلی مارکیٹ سے فورسز نے ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
۔۔پنجگور ایرانی فورسز کی گولہ باری سے خاتون سمیت تین افراد ذخمی۔
۔۔تربت کے علاقے گوگدان سے ناقابل شناخت لاش برآمد۔
22 دسمبر
12 دسمبر کو اغوا ہونے والے خالد ولد آدم کو پاکستانی فوج نے دوران حراست قتل کرکے لاش ہسپتال پہنچادی۔
۔۔ آواران کے علاقے پیراند،زیارت ڈن و گردو نواح میں پاکستانی زمینی فوج کا آپریشن ،گھروں میں لوٹ مار ۔
23 دسمبر
۔۔ نوشکی لوکل گاڑی ڈرائیور اور دکاندار فورسز کے ہاتھوں لاپتہ، چار روز قبل دکاندار کریم بخش نوشکی بازار سے اپنے دکان کیلئے راشن وغیرہ لیکر مقامی پک آپ میں سوار ہوا اتنے میں ایف سی اور خفیہ ادارو ں نے انھیں اتارا اور پک آپ ڈرائیور کوبھی حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔
24 دسمبر
..کیچ کے علاقے ڈبوک میں پاکستانی آرمی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے آبادی پر دھاوا بول کر شریف درویش نامی شخص کو حراست بعد لاپتہ کردیا اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔ کیچ کے علاقے بلیدہ مہناز میں عبداللہ نامی شخص کے گھر پر حملہ کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ عبداللہ ولد حسن ، اکرام عبداللہ ،پلان عبداللہ اور جہانزیب ایوب نامی 4افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
۔کیچ کے علاقے گیبن میں پاکستانی فوج نے کمال گزی نامی شخص کو راستے میں حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔کمال گزی کے اہلخانہ کے مطابق کمال گزی گذشتہ رات اپنے ایک دوست کے شادی کے بعد گھر واپس آرہے تھے کہ گیبن کراس کے مقام پر پاکستانی فوج نے اسے روکا اور شناخت کے بعد حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔
26 دسمبر
کوئٹہ نیو کاہان سے سمند خان ولد حسن خان مری اغوا
دشت آپریشن : جگین سے سخی بخش ولد مراد بخش اور گوہرگ ڈک سے لیاقت ولد اسحاق اور الہی ولد اسحاق پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغوا اور لاپتہ۔
۔۔پاکستانی فوج نے آواران کے مختلف علاقوں تیرتیج،ہارونی ڈن ، سیاہ گزی،کہن زیلگ،زیارت ڈن ،ریکین،گوہرگ ڈک، جگین ،ریک کہیرین اور گورستانی میں آپریشن کیا، ریکین میں محمد جا ن نامی شخص کے گھر کو بھی محاصرے میں لیاگیا ہے جہاں خواتین و بچوں پر تشدد و لوٹ مار کی گئی ۔ گوہرگ ڈک سے فوج نے دو بھائیوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیاجنکی شناخت لیاقت ولد اسحاق اور الٰہی بخش ولد اسحاق کے ناموں سے ہوگئی جبکہ کیچ کے علاقے دشت جگین میں فور سزنے آپریشن دوران ایک سخی بخش ولد مراد بخش نامی شخص کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔
۔۔ تربت میں ایئر پورٹ ایف سی چوکی پر اہلکاروں نے ایک وین گاڑی پراندھادند فائرنگ کی جس سے وین ڈرائیورامین نامی شخص شدید زخمی ہوگیا ۔
۔۔ کیچ کے علاقے آبسر چیک پوسٹ پر اہلکاروں کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے نصرت ولد حبیب اللہ نامی شخص جو آبسر کا رہائشی ہے بازیاب ہوکراپنے گھر پہنچ گئے ۔
27 دسمبر
اٹھارہ ستمبر کو دشت جان محمد بازار سے فوج کے ہاتھوں اغوا ہونے والے لیاقت ولد شہداد، عبدالحئی ولد اقبال، جابر ولد عبدالرشید اورشاہو ولد سید محمد بازیاب ہوئے۔
ماشی آواران سے حامد علی ولد عبداللہ کو فوج نے اغوا کرلیا۔
۔ تمپ کے علاقوں کوہاڑ اور پل آباد میں آپریشن کرکے فورسز نے 4افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔حراست میں لئے گئے افراد کی شناخت زاہد ولد خدا بخش، صادق ولدملک داد اورسلام ولد اسلم رہائشی کوہاڈ جبکہ عبید ولد فاضل رہائشی پل آباد کے ناموں سے ہوگئی ہے ۔
۔۔ کوئٹہ نیو کاہان کے رہائشی عزیز خان ولد شیر خان اور جماند خان ولد حسن خان لنک روڈ ہزار گنجی کوئٹہ سے بازیاب ہوگئے۔جنہیں 3ستمبر 2016میں فورسز نے کوئٹہ سے حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا۔
۔۔کیچ کے علاقے دشت جو گوادر سے ملحق ہے میں اب تک 8فوجی کیمپیں تعمیر کی جاچکی ہیں جبکہ گذشتہ دنوں سیاہلو جالبار کے مقام پر ایک اور کیمپ اضافہ کرکے ان کی تعداد 9کردی گئی ہے ۔واضع رہے کہ کیچ کا علاقہ دشت جو گوادر سے ملحق ہے اور سی پیک کے روٹ پر واقع ہے ۔
28 دسمبر
۔۔ آواران کے علاقے پیراندر میں ترونگوڑی کے مقام پر واقع احمد پیر زیارت کو مسلح مذہبی شدت پسند ملاؤں نے نذر آتش کر دیا۔
۔۔ڈیرہ بگٹی ایک شخص قتل۔
29 دسمبر
۱۶ دسمبر کو پاکستانی فورسز نے ضلع کیچ کے علاقے مند میں فوجی آپریشن کرکے دو افراد سلمان ولد ڈاکٹرمجید اور ہارون حاجی رحمت کو لاپتہ کیا تھا بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔
کلاتک ضلع کیچ میں کمسن بچی زینب بنت سلمان کو پاکستانی فوج فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔
دشت آپریشن: کاشاپ دشت سے نادل شاہ ولد داد کریم، منیر ولد رسول بخش، دلیپ ولد گنگزار، شوکت ولد ناصر، ندیم ولد قادر بخش، محمد نور ولد دوست محمد، بالاچ ولد داد رحمان، نسیم ولد برکت، ملک ولد شیر محمد، عزیز ولد سخی داد، اور بہادر ولد علی حسن فوج کے ہاتھوں اغوا اور لاپتہ۔
آواران لباچ سے غلام جان اغوا

مند ڈلسر سے سعید ولد عبدالحلیم اغوا
۔۔ڈیرہ مراد جمالی،تمپ،و قلعہ سیف اللہ میں آپریشن13 افراد حراست بعد لاپتہ کے گئے۔
30 دسمبر
تمپ گومازئی سے سہیل ولد بلال اور عبدالسلام اغوا اور ڈیرہ بگٹی سے ایک شخص اغوا جس کا نام معلوم نہیں ہوسکا۔
۔۔قلات فورسز نے سلمان بلوچ کو شہید کر دیا۔
۔۔دشت آواران سی پیک روٹ پر فورسز کا آبادیوں پر حملہ،4 افراد حراست بعد لاپتہ ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز