واشنگٹن( ہمگام نیوز)ایک حالیہ رپورٹ میں اس بات کا اظہار کیا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے سال میں پاکستان کو دہشت گردی کی کفیل ریاست قرار دینا دانشمندی نہیں ہوگی، تاہم طویل مدت کے لیے اسے ایک آپشن کے طور پر رکھا جاسکتا ہے۔ایک درجن امریکی تھنک ٹینک اور یونیورسٹیوں کی ایک رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کو مشورہ دیا گیا کہ ‘وہ اس بات کا اظہار کرے کہ وہ سابق انتظامیہ کے مقابلے میں پاکستان کے دہشت گردی کی حمایت میں ملوث ہونے کا انٹیلی جنس جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے’۔مذکورہ رپورٹ ایشیئن اسٹڈیز سینٹر، دی ہیریٹیج فاؤنڈیشن، جارج ٹاؤن یونیورسٹی، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، نیو امریکا؛ ہڈسن انسٹی ٹیوٹ، بروکنگز انسٹی ٹیوشن، سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز اور مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طور پر تیار کی، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ تجاویز دی گئیں، جنھوں نے گذشتہ ماہ 20 جنوری کو حلف اٹھانے کے بعد سے اب تک پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ تعلقات، ملک کی پالیسیوں اور امنگوں کے ایک حقیقت پسندانہ تشخص کی بناء پر ہونے چاہئیں۔رپورٹ میں کہا گیا، ‘امریکا کو پاکستان کی اسٹریٹیجک سمت میں تبدیلی لانے کے سراب کا پیچھا کرنے کے لیے اسے اضافی سازو سامان یا فوجی امداد کی فراہمی روکنا ہوگی، اس بات کو تسلیم کرنا ضروری ہے کہ صرف فوائد کے لالچ کے ذریعے پاکستان کے اپنی موجودہ پالیسیوں کو تبدیل کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے’۔رپورٹ میں امریکا سے کہا گیا کہ وہ اس بات کو تسلیم کرے کہ پاکستان کی فوج کو مضبوط کرنے کی ساری کوششوں سے صرف ان عناصر کو تقویت ملی جنھیں امید ہے کہ ‘ایک دن وہ طاقت کے بل پر ہندوستان سے جنگ لڑکر کشمیر کو حاصل کرلیں گے’۔اس گروپ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ایسی کوئی چاندی کی گولی نہیں ہے جو پاکستانی پالیسیوں کو تبدیل کرسکے، لیکن ایک مضبوط موقف پاکستان کو امریکا کے ساتھ تعاون کرنے پر مجبور کردے گا۔رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ پاکستان کو ایک اتحادی کے طور پر سمجھنے اور دکھانے سے گریز کرے اور اس سے ایک غیر اتحادی کی طرح ڈیل کیا جائے، جو افغان طالبان کی مدد میں مصروف ہے۔