شنبه, نوومبر 16, 2024
Homeخبریںانسانی حقوق کے اداروں و اقوام متحدہ کی خاموشی المیہ ہے:بی این...

انسانی حقوق کے اداروں و اقوام متحدہ کی خاموشی المیہ ہے:بی این ایم

کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہید چیئرمین غلام محمد بلوچ کے 16 سالہ بیٹے کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کی رات پاکستانی فورسز وخفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کراچی کے علاقے ملیر سے پارٹی کے قائد شہید چیئرمین غلام محمد بلوچ کے سولہ سالہ بیٹے بالاچ بلوچ کو گھر سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔ جو انسانی حقوق کے داخلی و عالمی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید غلام محمد بلوچ نے کوئٹہ سے اقوام متحدہ کے نمائندے جان سولیکی کی بازیابی میں اہم کردار ادا کرکے انہیں بحفاظت اپنے گھر پہنچایا۔ بدلے میں پاکستانی فوج نے انہیں اغوا کرکے تشدد کے دوروان شہید کیا اور لاش ویرانے میں پھینک دی۔ آج انہی کے بیٹے کو ریاستی فورسز نے گھر سے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا جس پر اقوام متحدہ کو خاص اقدامات اُٹھا کر اُن کے بیٹے بالاچ بلوچ کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس پر خاموشی ایک المیہ سے کم نہیں۔ہزاروں لاپتہ بلوچ پاکستان کی زندانوں میں غیر انسانی اذیت برداشت کررہے ہیں۔ ہزاروں شہید کئے گئے۔ اس نسل کشی پر عالمی اداروں کو فوری اقدامات کرنی چاہیے۔ مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ خاران سے فورسز نے تین بلوچ فرزندوں جنکی شناخت ساجد ولد مراد سیاہ پاد رہائشی بابو محلہ،عابد بلوچ ولد حاجی غلام نبی ،اسرار بلوچ ولد ودود بادینی،سیف ملازئی سے ہوئی ہے کو اغوا کیا ہے۔خاران سے بلوچوں کے اغوا میں تیزی اور دو درجن سے زائد نئی فوجی چوکیوں کا مقصد چین پاکستان اقتصادی رہداری (سی پیک) کا تحفظ ہے۔ جس کیلئے پاکستان نے بلوچ نسل کشی شروع کی ہے۔ واضح رہے کہ دالبندین یک مچھ سے سی پیک کا لنک روڈ خاران سے ہوتا ہوا اسے مین کوریڈور سے بسیمہ میں ملاتی ہے۔ جسے پاکستانی فوجی کمپنی فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن تعمیر کررہی ہے۔ اس کے تحفظ کے نام پر اِن علاقوں سے بلوچوں کے اغوا میں تیزی لائی گئی ہے۔ ریاستی فوج کے ساتھ مقامی انتظامیہ آئے روز گھروں پر چھاپہ مار کر لوگوں کو لاپتہ کر رہے ہیں۔ ایک ہفتہ کے دوران کئی افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا ہے۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز آواران بزداد مرید میتگ کو فورسز نے لوٹ مار بعد تمام گھروں کو مکمل نذر آتش کر دیا۔ اسی طرح کوہستان مری،ڈیرہ بگٹی سمیت مکران کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن میں تیزی لائی گئی ہے۔ میڈیا کی بلیک آؤٹ کی وجہ سے بلوچ آبادیوں پر زمینی و فضائی آپریشنوں کی جبر کی ایک خبر بھی کسی الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا میں جگہ نہیں بنا سکتی ۔ بی این ایم عالمی قوتوں سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے ایک بار پھر اپیل کرتی ہے کہ وہ قابض ریاست کی بربریت کا نوٹس لے اپنا کردار ادا کر یں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز