سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںایک تنظیم کی جانب سے قومی دنوں کا انتخاب کرنا مضحقہ خیز...

ایک تنظیم کی جانب سے قومی دنوں کا انتخاب کرنا مضحقہ خیز ہیں: بی آر ایس او

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے میڈیا میں جاری کردہ ایک بیان میں کہاہے 25مئی کو بی ایس او آزاد کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیاتھا جس میں ہر سال آٹھ جون کو جبری طورپر لاپتہ کئے گئے افراد (مسنگ پرسنز) کے مناسبت سے منانے کا اعلان کیا گیا ۔بی آر ایس او ایک ذمہ داربلوچ طلباء تنظیم ہونے کے ناطے قوم کے سامنے اس حوالے سے اپنا موقف واضح کرنا اپنا قومی ذمہ داری سمجھتی ہے۔بی ایس او آزاد اور بی آر ایس او دونوں طلباء تنظیمیں ہیں اور طلباء تنظیموں کے دائرے اختیار محدود ہوتے ہیں قومی دن مقرر کرنے میں طلباء تنظیمیں اپنا کردار تو ادا کرسکتے ہیں لیکن خود سے ایسے دنوں کا انتخاب نہیں کر سکتے ۔ لہذا طلباء تنظیموں کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے اپنے دائرے اختیار میں رہتے ہوئے انہیں انجام دینا چاہیے۔کیونکہ قومی معاملات کے حوالے سے فیصلہ لینے کا اختیار صرف طلبہ تنظیموں کے پاس نہیں ہوتا بلکہ تمام آزادی پسند جماعتیں مل بیٹھ کر مشترکہ طورپر ایسے کاموں کو انجام دیتے ہیں ۔شہداء اور لاپتہ افراد کے حوالے سے مخصوص دن مقرر کرنا یقیناً مثبت عمل ہوگا جب تمام بلوچ آزادی پسندعماعتیں چاہئے وہ کسی بھی محاز پر ہوں سب کی مشترکہ رائے کے بعد ہی قومی فیصلے طے پاتے ہیں۔ کسی ایک تنظیم کی جانب سے قومی دنوں کا انتخاب کرنا مضحقہ خیز ہوگا۔ بی ایس او آزاد کو چایئے کہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے طلباء کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں بجائے کہ متنازعہ بیانات دیکر قومی تحریک میں انتشار پھیلانے کا سبب بنے، جس کے لیے ریاستی ادارے دن رات مصروف عمل ہیں۔بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد ) کی جانب سے اسی طرز کے متعدد بیانات قومی تحریک کے حوالے سے بدگمانیاں پیدا کرنے کی سبب بنیں ہیں۔ بی ایس او سمیت کسی بھی طلباء تنظیم یا ماس پارٹی کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنے تنظیمی فیصلوں کو قوم پر مسلط کر کے انہیں قومی فیصلہ قرار دیں۔آٹھ جون کا فیصلہ بی ایس او (آزاد ) کا تنظیمی فیصلہ ضرور ہو سکتا ہے لیکن اسے قومی فیصلہ کہنا ایک آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ مذکورہ طلباء تنظیم کو کسی بھی تنظیمی فیصلے کو قومی قرار دینے سے پہلے بلوچستان میں موجود آزادی پسند تمام جماعتوں سے مشاورت کرنی چاہیے اور سب کی رضا ء مندی کے بعد ہی قومی فیصلے طے پاتے ہیں۔بلوچ لاپتہ افراد کے حوالے سے مخصوص دن کے انتخاب کے فیصلے کو تب قومی فیصلہ قرار دیا جا سکتا ہے جب تمام آزادی پسند جماعتیں باہمی مشاورت اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرتے ہوئے یہ فیصلہ کرتے ہیں۔ لہذا ہم آٹھ جون کے حوالے سے کئے گئے فیصلے کوبی ایس اوکا تنظیمی فیصلہ تصور کرتے ہیں۔
آٹھ جون کا دن یقیناًبلوچ قوم کے لیے ایک دردناک دن کی حیثیت رکھتا ہے جس دن پاکستانی ظالم افواج اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ایک عظیم ہسنی اور بی ایس او آزاد کے وائس چیئر مین زاکر مجید کو اغواء کیا جو آٹھ سال گزرنے کے باوجود بھی ریاستی فورسز کے قید میں ہے۔ زاکر جان سمیت دیگر ایسے ہزاروں مادرِ وطن کے فرزند دشمن افواج کے غیر قانونی قید میں اذیتوں سے گزر رہے ہیں جن کے لیے آواز اٹھانا نہ کہ صرف بلوچ آزادی پسند جماعتوں کی ذمہ ادری ہے بلکہ یہ ہر اُس شخص و ادارے کی اخلاقی ذمہ داری ہے جو انسانیت کے بقاء کی بات کرتے ہیں ۔
بلوچستان کے موجودہ حالات ہم سے اتحاد کا تقاضہ کرتے ہیں جہاں کوئی ایک بھی ایسا دن نہیں گزرتاجب بلوچ قوم پاکستانی مظالم سے محفوظ رہیں، ماہِ رمضان کے مبارک مہینے میں بھی ریاستی فورسز نہتے لوگوں کے گھروں کو جلانے و مسمار کرنے و لوگوں کو اغواء و شہید کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑ رہے ایسے میں ایسے متنازعہ مسائل سامنے لانا یقیناًقومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز