کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے ریاستی مخبروں و فوجیوں کے ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ کل شام نوبجے خضدار کے علاقے کوشک سونیجی میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے دو کارندوں کو ہلاک کیا۔سونیجی ریاستی مخبروں کا گڑھ ہے جہاں سے ریاستی پشت پناہی میں بلوچوں کی مخبری، اغوا، قتل، چوری ڈکیتی اور دوسری سماجی برائیاں ہوتی ہیں۔ان پرہمارے سرمچاروں نے حملہ کیا تو دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ڈیتھ اسکواڈ کا ایک کمانڈر عبید محمد حسنی اور ایک اہم کارندہ نذیر ولد علی ساکنان مشکے ہلاک ہوئے اور ان کا تیسرا ساتھی بھاگنے میں کامیاب ہوا، اُس کی پہچان ہو گئی ہے۔ نذیر ولد علی ڈاکٹر دولت کا بھانجا ہے جو مسلح دفاع کا کمانڈر تھا اور پہلے ہی بی ایل ایف کے سرمچاروں کے ہاتھوں مارا گیاہے۔ یہ گروہ سماجی برائیوں، چوری اور ڈکیتی میں ملوث تھے اور مشکے، آواران اور خضدار میں اپنے نیٹ ورک چلا رہے تھے۔ ڈاکٹر دولت کی نیٹ ورک سے تعلق کی بنا پر عبید محمد حسنی اور اس کے ساتھی پانچ سالوں سے بی ایل ایف کی ہٹ لسٹ میں شامل ہیں۔ گزشتہ سال مسلم لیگ کے ثناء اللہ زہری، قدوس بزنجو، علی حیدر اور مشکے کے ایک معتبر نے عبید اور دوسرے چور و ڈکیتوں کو اکھٹا کرکے سرنڈر کا ڈرامہ رچایااور بعد میں انہیں بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف مسلح کرکے ریاستی ڈیتھ اسکواڈ تشکیل دی گئی۔ ان جیسے کئی لوگ خضدار ، حب اور دوسرے علاقوں میں منتقل ہوکر وہیں سے ریاستی ڈیتھ اسکواڈ چلا رہے ہیں اور معصوم نہتے شہریوں کو لالچ، اغوا اور دھمکی کے ذریعے سرنڈر کرنے پرمجبور کر رہے ہیں۔ لیکن یہ اشخاص کہیں بھی ہوں سرمچاروں کی پہنچ سے دور رنہیں ہیں۔ گہرام بلوچ نے کہا کہ کل ہی بالگتر کے علاقے آسانک میں ایک ہی وقت میں دو فوجی چوکیوں پر راکٹ اورخود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ جس میں ایک مورچہ تباہ، ایک فوجی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ کل ہی کیچ کے علاقے سامی میں سرمچاروں نے بھاری ہتھیاروں سے فوجی کیمپ پر حملہ کیا، جس میں قابض فوج کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ سامی اور بالگتر کے علاقوں میں فوجی کیمپ و چیک پوسٹ نام نہاد ترقی اور چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کی حفاظت کیلئے بنائے گئے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ ستائیس اگست کو تمپ کے علاقے رودبن میں فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے قابض فوج کو نقصان پہنچایا۔ یہ حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔