دوشنبه, اپریل 21, 2025
Homeخبریںعاصم سے خوف تیری شکست ، تحریر ،؛ مھلب بلوچ

عاصم سے خوف تیری شکست ، تحریر ،؛ مھلب بلوچ

عاصم اپنی ماں کا لاڈلا اور گھر میں ہمیشہ ایک کونے میں بیٹھ کر خاموشی اور بڑی معصومیت سے والدین کی باتیں سنتا تھا عاصم ہکلا کر باتیں کرتا تھا عاصم اپنی بچپن ہی کے زندگی میں رنج و غم کے پہاڑوں پر بھی کھیلا ۔ وہ جب پانچ سال کا ہوا تو اس کا ابّا محمد امین کا انتقال ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عاصم خاموش تھا ہر وقت خاموشی کی حالات میں اپنے کھیل اور کھود میں مشغول تھا۔ رات جب سر پر آکر کھڑا ہوتی ہے تو بڑی مشکل سے ان خیالات کے ساتھ گزارتی ہوں نیند آنے کا نام نہیں لیتا کہ عاصم اس وقت کس طرح کیسے سو رہا ہوگا ؟
…………….

یہ بھی سوچ رہی ہوں کہ آیا عاصم دشمنوں کے غیرانسانی ٹارچر سیلوں میں بھی خاموش بیٹھا ہوگا؟؟

نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے شہید غلام محمد، لالا منیر ، جلیل ریکی اور بہت سے سیاسی رہنماؤں اور بلوچ جہد کاروں کی جسدخاکیوں کے ساتھ کیا گیا غیرانسانی سلوک اور ظلم و جبر یاد آتی ہیں، 14سالہ عاصم کے ساتھ بھی یہی کچھ کرتے ہونگے۔ وہ وہاں خاموش نہیں ہوسکتا یعقینا رو رہا ہوگا، عاصم اپنی طفلانہ عمر کے حساب زور سے چیختا چلاتا ہوگا۔ وہ اپنی اماں کو بھی پکار رہا ہوگا لیکن کسی صورت خاموش نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خاموشی اس کے وجود کے خلاف ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ ۔۔۔۔۔۔رات سوجائے تو بہتا ہوا چشمہ بولے۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی یہ سوچھتی ہوں کہ اس پاکستان اور انکے خونخوار فوج و اداروں کو عاصم جیسے معصوم بچے کو جس نے ابھی تک زندگی میں اپنی کیھل کا سفر تک شروع ہی نہیں کیا ہے۔ اس کو کس جُرم اور سزا کی بنا پر اُٹھا کر کالی کھوٹری کے ٹارچر سیلوں میں کس طرح سے تشدد کا نِشانہ بنا رہے ہو ؟۔۔۔۔۔

پھر سوچھتی ہوں کہ پاکستان اور اسکے اداروں کو عاصم کے بچپنی سے کیا تعلق؟ وہ خون کے پیاسے ہیں وہ ہماری ماوں بہنوں کو رلاتے ہیں اپنی دل خوش کرلیتے ہیں کہ پاکستان کو بچا رہے ہیں پاکستان کو مضبوط کررہے ہیں لیکن جس پاکستان کو 14سالہ عاصم اور  8سالہ آفتاب و الفت سے بھی خوف اور خطرہ لاحق ہے وہ پاکستان بس ہو کر آج شکست کھاچکی ہے۔۔۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز