بے شک کسی نے سچ کہا ہے کہ “شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے”
بلوچ لبریشن آرمی کا ایک اور جانثار ساتھی بلوچ قومی شناخت اور بلوچ وطن کی دفاع کرتے ہوئے شہادت کے عظیم رتبے پرفائز ہو گئے۔
شہادت کے اس عظیم منصب پر خاص لوگ اور وطن کے خوش نصیب فرزند فائز ہوتے ہیں اسی لیے شہید قادر عرف لاغری کی شہادت پر ان کے فیملی کو ڈھیروں مبارک باد قبول ہو ۔
بلوچستان ایک ایسا خطہ ہے جہاں بلوچ ماہیں ایسے فرزند جنتے ھیں جن کو ہر ایک شے سے زیادہ قومی مفادات عزیز ہوتے ہیں۔ اس کی حالیہ مثال سنگت قادر مری عرف لاغری بلوچ اور گزشتہ کئی ادوار سے بلوچ فرذندوں کی شہادت سے روز روشن کی طرح نمایاں ہے۔
گزشتہ کئی ادوار سے فرزندانِ بلوچستان اپنی قیمتی لہو سے تحریک آزادی کی شمع کو جلاتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
بھمبور شیر بارگ جہاں سے ایوبی دور اقتدار میں تیل اور باقی بلوچ قومی وسائل کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے تھے مگر بلوچ سرمچاروں کے لازوال قربانیوں سے بلوچ دشمن ریاست اب تک ان وسائل کو لوٹنے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔۔
حالیہ 12 دنوں سے پاکستانی جنگی جہاز اور پیدل افواج بھمبور سمیت بلوچ قومی وسائل سے مالامال باقی علاقوں کو معاصرے میں رکھے ہوئے ہیں۔
مگر بلوچ سرمچار سینہ اسپر ہو کر ہر وقت قابض پاکستانی فورسز کو پسپاہی کی جانب دھکیلتے رہے ہیں۔
حالیہ خونریز لڑاہی میں قابض پاکستانی فوج کو جذبہ آزادی سے لیس بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں سے شدید نوعیت کی مزاحمت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دشمن فورسز کا جنگی مورال ڈاون ہو گیا ہے۔
ان شدید جھڑپوں میں بلوچ لبریشن آرمی کے فولادی شخصیت کے مالک سنگت قادر عرف لاغری مری بلوچ سرزمین کا دفاع کرتے ہوئے شہادت کا جام نوش کر گئے۔
چونکہ آذادی دنیا ایک ایسی ایسی نعمت ہے جس کی اصول کیلئے بیش بہا جانوں کا نزرانہ دینا ہوتا ہے۔
آج بلوچ قوم کی انہی جانبازوں کی قمیتی جانی ومالی قربانیوں نے بلوچ قومی آزادی کے شمع کو مزید روشن ومستحکم کیا ہے اور بلوچ قومی سوال عالمی ایوانوں تک اپنی زوروں پر محو گردش ہے۔
اس بات میں اب کوئی شک باقی نہیں رہا کہ بلوچ شہداء نے اپنی قربانیوں سے بلوچ جنگ کو شروع سے لے کر آج تک ایندھن دے رہے ھیں۔
اب ہم سب کی قومی ذمہداری بنتی ہے کہ تحریک آذادی کو مزید وسعت دینے کیلئے ان شہداء کے مشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اپنی، اپنی صلاحیتیوں کو کام میں لائیں۔
اور شہداء آجوئی کی ارمانوں کی تکمیل کرے ،تاکہ بلوچ قومی نجات و آزاد قومی ریاست کی تشکیل کو عملا ممکن بنایا جاسکے۔