( ھمگام ویب نیوز ) اطلاعات کے مطابق غریب اور جنگ زدہ ملک یمن جہاں شیعہ ایرانی گجر اپنی توسیع پسندانہ عزائم اور مشرق وسطی کی خطہ کو مزید بدامنی پیھلانے کیلئے وہاں کے شیعہ حوثیوں کو ریاست سطح پر کمک کرکے مسلسل فساد پیھلا رہی یے۔ وہاں انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ یمن میں بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ حوثیوں نے یمن کے مختلف علاقوں میں پانچ لاکھ سے زیادہ بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں ۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ یمن میں بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔یمنی فوج نے قبل ازیں اپنے ملک کے مغربی علاقوں سے ہر ہفتے اوسطاً تین سو بارودی سرنگیں نکالنے کا اعلان کیا تھا ۔اس طرح یمن شمالی افریقا اور مشرقِ وسطی کے خطے میں واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ تعداد میں بارودی سرنگین نصب کی جاچکی ہیں ۔یمن میں بارودی سرنگوں کو تلف کرنے کا کام گذشتہ دو سال سے جاری ہے اور سرکاری سکیورٹی فورسز نے اس عرصے میں حوثی باغیوں سے بازیاب کرائے گئے علاقوں میں تین لاکھ سے زیادہ بارودی سرنگیں تلف کردی ہیں اس کے علاوہ انھوں نے یمنی فوج کے ٹینکوں اور گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے لیے گھریلوں ساختہ بم اور مختلف حجم کی ڈیوائسز نصب کی تھیں لیکن فوج کی انجینئرنگ ٹیموں نے الجوف میں ان تمام جگہوں کو بارودی سرنگوں اور دھماکا خیز مواد سے مکمل طور پر پاک کردیا ہے۔دوسری عالمی جنگ کے بعد یمن میں حوثی شیعہ باغیوں نے سب سے زیادہ بارودی سرنگیں بچھادی ہیں اور اب سرکاری فورسز حوثیوں سے بازیاب کرائے گئے علاقوں میں ان بارودی سرنگوں کو تلف کرنے کا کام کرر ہی ہیں ۔حوثی باغی گنجان آباد شہری علاقوں کےنزدیک بلا تمیز بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں۔ مزید برآں وہ اپنے زیر قبضہ علاقوں کو خالی کرنے سے قبل وہاں بارودی سرنگیں بچھا جاتے ہیں ۔ان کے دھماکوں میں اب تک تین ہزار سے زیادہ یمن کے عام شہری مارے جاچکے ہیں ۔ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے نہ صرف ان بارودی سرنگوں کو ایک بے رحم جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے جن پر بین الاقوامی سطح پر پابندی عائد ہے بلکہ انھوں نے ان کو کھلی جگہوں اور شہری آبادیوں کے نزدیک بھی بچھا دیا ہے۔انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق یمنی شہروں میں تعز حوثیوں کی نصب کردہ بارودی سرنگوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور وہاں کم سے کم سات سو افراد اس خاموش دشمن کا شکار ہوئے ہیں۔