برسلز (ھمگام ویب نیوز) اطلاعات کے مطابق بیلجیم کے دارالخلافہ برسلز میں ہونے والے نیٹو وزرائے خارجہ کے اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی شرکت کی۔ امریکی سینیٹ سے توثیق شدہ اور جمعرات کو عہدہ سنبھالنے کے بعد، یہ اُن کی جانب سے پہلے اجلاس میں باقاعدہ شرکت تھی۔انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم گزشتہ 27 مارچ کو تاشقند میں منعقدہ افغان کانفرنس میں خطے کے ملکوں کی جانب سے تجویز کردہ حمایت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ افغانستان میں امن اور استحکام کی حمایت کے حوالے سے علاقائی ممالک کا اہم کردار ہے‘
جبکہ نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ نے جمعے کے روز افغانستان سے متعلق ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نیٹو مشن کے لیے ہتھیاروں کی رسد کی فراہمی کا اہم سہولت کار اور زریعئہ ہے، اور یہ کہ امن عمل میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔اس ضمن میں انھوں نے اپنے ، بیان میں ایران اور روس پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ افغان قیادت اور افغان نگرانی والے امن عمل کی مکمل حمایت کرکے علاقائی استحکام میں مدد کرے ۔اُنھوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ ’’افغان تنازع کے سیاسی حل کی بیان کردہ حمایت پر عمل درآمد کرے؛ دہشت گرد ٹھکانوں کو بند کرے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت اور سرحد پار حملوں کو روکنے کے حوالے سے کام کرے، جس سلسلے میں اُسے اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا‘‘۔وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ ’’افغانستان کی قومی وحدت کی حکومت ملک کے استحکام، سلامتی اور امن کے فروغ کے لیے اقدام کر رہی ہے، ایسے میں نیٹو اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ افغان سکیورٹی اور دفاعی افواج کے فروغ میں مدد دی جائے گی، جب کہ ہمارے ’رزولوٹ سپورٹ مشن‘ کا انداز شرائط کی بنیاد پر ہے‘‘۔ان میں کہا گیا ہے کہ ’’28 فروری کو ’دوسری کابل کانفرنس‘ کے دوران صدر اشرف غنی نے افغان مفاہمت کی جانب ایک فیصلہ کُن قدم بڑھایا، جس میں قومی وحدت کی حکومت اور طالبان کے مابین بغیر پیشگی شرائط کے امن مذاکرات کی تجویز دی گئی‘‘۔نیٹو وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ ’’طویل مدت سے جاری اِس تنازع کے خاتمے کی ذمہداری اب طالبان کی دسترس میں ہے‘‘۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم افغان حکومت کے اِن ارادوں کی بھی حمایت کرتے ہیں جن میں فریقین کے درمیان متنازع معاملات سے نمٹے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس میں افغانستان میں بین الاقوامی برادری کا آئندہ کے کردار کا معاملہ بھی شامل ہے‘‘نیٹو کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’تنظیم کے اتحادی افغان قیادت اور افغان نگرانی کے عمل کی حمایت میں متحد ہیں۔ ہم افغان حکومت کی قیادت میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں سیاسی حل کی حوصلہ افزائی اور حمایت کرتے ہیں، جس سے تشدد ختم ہو، دہشت گردوں کے ساتھ روابط بند ہوں اور تمام افغان شہریوں کے انسانی حقوق کا تحفظ کیا جاسکے‘‘۔