دمشق ( ہمگام ویب نیوز ) اطلاعات کے مطابق 29 اور 30 اپريل کی درميانی شب کو ہونے والے تازہ ميزائل حملوں کو صدر بشار الاسد کی حکومت نے ’دشمنوں کے حملے‘ قرار ديتے ہوئے انھیں دشمن کی تازہ جارحيت بھی کہا ہے۔ ان حملوں کے بارے ميں بات چیت کرتے ہوئے سيريئن آبزرويٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے کہا، ’’ان حملوں اور ان کے ہدف کو مد نظر رکھتے ہوئے يہ کہا جا سکتا ہے کہ امکاناً يہ کارروائی اسرائيلی فوج کی تھی۔ اسرائيلی وزير برائے انٹيلیجنس امور يسرائيل کاٹز نے مقامی میڈیا پر پير کی صبح بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ شام ميں کسی تازہ کارروائی کے بارے ميں نہيں جانتے تاہم ان کا يہ بھی کہنا تھا کہ شام ميں عدم استحکام و تشدد کی سب سے بڑی وجہ وہاں ايران کی جانب سے عسکری اثر و رسوخ پھيلانے کی کوششوں کا نتيجہ ہے۔ کاٹز نے مزيد کہا، ’’اسرائيل شام ميں ایران کو ايک نيا محاذ کھولنے کی اجازت ہر گز نہيں دے گا۔‘‘شام ميں يہ تازہ کارروائی ايک ايسے موقع پر کی گئی ہے جب اس شورش زدہ ملک ميں ايران کے عسکری کردار پر بيشتر مغربی ممالک خصوصا امریکہ و اسرائیل انگلياں اٹھا رہے ہيں۔ شامی حالات پر نگاہ رکھنے والی ايک تنظيم کے مطابق شام کے وسطی حصے ميں اتوار اور پير کی درمیانی شب ہونے والی اس بمباری کے نتيجے ميں کم از کم 26 حکومت نواز جنگجو مارے گئے ہيں۔ اطلاع ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام جنگجو ایرانی تھے۔ دوسری جانب شام اور اس کے اتحادی ملک ايران نے الزام عائد کيا ہے کہ 9 اپريل کو ايک شامی ايئر بيس پر ہونے والے فضائی حملے ميں اسرائيل ملوث تھا۔ حمص صوبے ميں ہونے والے اس حملے ميں چودہ فوجی، بشمول سات ايرانی فائٹرز، ہلاک ہو گئے تھے۔ چند ايام بعد چودہ اپريل کو فرانس، امريکا اور برطانيہ نے شامی تنصيبات پر فضائی حملے کيئے تھے، جو کہ ايک مبينہ کيميائی حملے کا رد عمل تھا۔يہ بات بھی اہم ہے کہ شام کی براہ راست وباقاعدہ اسرائيل کے ساتھ کوئی جنگ نہيں ہے، تاہم اسرائيل وہاں بڑھتے ہوئے ايرانی عسکری کردار اور شام ميں حزب اللہ کی موجودگی پر سخت تشويش کا شکار ہے۔شام کے صوبے حما ميں 47 ویں بريگيڈ کے فوجی اڈے پر اتوار کو رات گئے ميزائل حملے کيئے گئے۔ ان حملوں کی اطلاع سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کی جانب سے دی گئی ہے۔ ميزائل حملے ميں کم از کم 26 جنگجووں کی ہلاکت کی تصديق کی جا چکی ہے جن ميں اکثريتی طور پر ايرانی فائٹرز تھے۔ برطانيہ ميں قائم اس تنظيم کے 30 اپريل کے روز جاری کردہ ایک بيان کے مطابق ہلاک ہونے والے چار فوجیوں کا تعلق شام سے ہے، جبکہ باقی ايرانی جنگجو تھے۔ سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بھی اس واقعے کی تصديق کر دی ہے۔ فی الحال حتمی طور پر يہ واضح نہيں کہ ميزائل حملے کس نے کيے تاہم اس تنظيم کے مطابق شواہد سے ايسا معلوم ہوتا ہے کہ امکاناً یہ حملے اسرائيل کی جانب سے کيئے گئے۔