پنجشنبه, اکتوبر 31, 2024
Homeخبریںماسٹرنوراحمدکی شہادت جیل میں تادم مرگ بھوک ہڑتال کیوجہ سے واقع ہوئی...

ماسٹرنوراحمدکی شہادت جیل میں تادم مرگ بھوک ہڑتال کیوجہ سے واقع ہوئی تھی ،؛ہمگام رپورٹ

تربت (ہمگام رپورٹ )  بلوچ وطن پر شروع سے لے کر اج تک قابض روگ اسٹیٹ پاکستان کی مختلف قومیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک مختلف رہی ہیں ۔شروع سے لے کر اب تک اس ریاست نے سب سے زیادہ بلوچ قوم ہی کو اپنا دشمن اول نمبر جانا یے ۔اور بلوچ عوام کے ساتھ انکا رویہ و ظلم وتشدد کی پالیسیز بھی اسی نوعیت روا رکھے گئے ہیں ۔دنیا کے نقشے پر ایک ایسا خطہ جو بلوچ وطن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بلوچستان بھی دنیا کے اندر موجود ایک ایسا خطہ ہے جہاں کئی عشروں سے بلوچ قوم کے نوجوانوں کی تشدد زدہ لاشوں کیساتھ بڑی بے رحمانہ طریقے سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے. یہاں مسلح و غیر مسلح کی فرق جانے بغیر لوگوں کا قتل عام کیا جاتا ہے. کسی بھی غیر مسلح شخص کو اٹھانے سے قابض ریاست کو کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی . یہاں قابض ایران و پاکستان اپنے ریاستی مقاصد کی خاطر اقلیتوں کو ٹارگٹ کلنگ کے نام پر بھی اپنے اصلی دہشتگردوں کو چھپا کر قلات و مستونگ میں بلوچ عوام پرفوجی آپریشن کرکے ان پر عرصہ حیات تنگ کی جارہی ہے ۔ مسخ شدہ لاشیں بلوچستان کے ہر ویرانے سے مل رہی ہیں. ریاست کے پالے ہوئے انہی دہشتگردوں و ڈیتھ اسکواڈکی وجہ سے بلوچ عوام پر ہر قسم کے حملے روز کے معمول بن چُکے ہیں. یہاں ایک ایسا انسانی المیہ نے جنم لیا ہے جو ختم ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے لیکن بلوچ سوشل ایکٹیوسٹ کی میڈیا و انسانی حقوق کے فورم کو بہتر و منظم انداز میں استعمال نہ کرسکنے کی وجہ سے دنیا کے عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو بلوچستان میں ریاست کی بلوچ عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم واضع انداز میں دکھائی نہیں دیتے۔ جس کے سبب یہاں انسانیت سوز مظالم روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں. آمدہ اطلاعات کے مطابق قابض پاکستانی فوج و ان کے خفیہ انٹیلیجینس کی بلوچستان میں اپنی غیر قانونی قبضہ و جبر و بربریت کو دوام دینے کیلئے ہر طرح کے ہتکھنڈوں کی سہارا لینے کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں رہا ہے۔جس میں قابض ریاست کے فوج کو اپنے جرائم کو جاری رکھنے و بلوچ عوامی جدوجہد کو دبانے کی خاطر انھیں ٹارچر پر زیادہ انعصار کرنا پڑ رہی ہے۔جس میں وہ مسلح و غیر مسلح ، کی فرق جانے بغیر بڑی بے رحمانہ طریقے سے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد زمیندار،ڈرائیور،پروفیسر،طالب علم،ڈاکٹر،چرواہا وغیرہ تمام کی فرق کیئے بغیر صرف بلوچ سمجھ کر اسے بطور مجرم پیش کر کے بلوچستان کے طول و عرض میں بڑی بے رحمی سے بلوچ فرزندان وطن کو غیرقانونی طریقے سے قید کرکے جبری اغوا کے بعد انھیں اپنے فوجی چھاونیوں و ٹارچر سیلز جیسے کلی کیمپ میں رکھ کر وہاں ان سے غیر انسانی طریقے سے وحشی بن کر اپنی نام نہاد انویسٹیگیشن کی خاطر بڑی بے رحمانہ طریقے سے ٹارچر کیا جاتا ہے۔بلوچستان میں آج بھی انھی جبری اغوا کارویوں کا سلسلہ ابتک جاری و ساری ہے۔ ہمگام نیوز کو باوثوق زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ اوقات میں کیچ کے مضافات تمپ ،پل آباد سے جبری طور اغواشدہ شہید ماسٹر نور احمد بلوچ جو کے گہنہ گاؤں ضلع تربت سے 28 جولائی 2016 کو پاکستانی آرمی کے ہاتھوں جبری اغوا ہونے کے ایک سال پانچ مہینہ بعد
2 جنوری 2018 کو تمپ کے ایک گاؤں میرآباد کے نزدیک ان کی تشدد زدہ لاش ملی تھی۔ باوثوق زرائع کے مطابق شہید نوراحمد بلوچ 2 جنوری 2018 کے ٹیھک 15 دن پہلے پاکستانی آرمی کے ٹارچر و زندان سیل میں تا دم مرگ بھوک ہڑتال میں بیٹھ گئے تھے ۔جہاں فوج کی ان بند کالی کوٹھریوں میں اس وقت کسی کو خبر تک نہ ہوئی تھی۔لیکن بعض اوقات وہاں سے جب کسی خوش قسمت قیدی کی رہائی مل پاتی ہے۔تو کافی عرصے بعد شازونادر ان کے مظالم کی داستان تک کسی کو اطلاع بھی مل جاتی یے جن کو مناسب وقت پر عوام کے سامنے لایا جاتا ہیں۔اسی بھوک ہڑتال کی وجہ سے انکی شہادت ہوئی تھی۔یادرہے آئی ایس آئی کے ایسے ٹارچر سیلز کو ہمیشہ عالمی میڈیا،انسانی حقوق کے اداروں سے اوجھل و دور رکھا گیا یے۔جہاں بلوچ عوام کو ان کے پیاروں کے ساتھ،ساتھ ان کی پوری خاندان و بلوچ معاشرہ کو اجتماعی ازیت سے منظم انداز میں ریاستی منصوبے کے تحت گزارا جارہا ہے۔ایسے خفیہ ٹارچر سیلز جو کہ عالمی میڈیا و انسانی حقوق کے نظروں سے اوجھل رکھے گئے ییں۔بلوچ سوشل ایکٹیوسٹ و انسانی حقوق کے ادارے پاکستان کی انھی مظالم وجبر کو دنیا کے سامنے عیاں کرنے کی خاطر اپنی کردار ادا کرے۔تاکہ بلوچستان میں بلوچ عوام کے ساتھ غلامی کی زندگی میں روا رکھے جانے والے سلوک کو طشت ازبام کرکے مسئلے کی اصل نوعیت یعنی بلوچ قومی ریاست کو قابض پاکستانی فوج سے واگزار کیا جاسکے۔ تب ہی ممکن ہوگا کہ اس خطے میں دیرپا امن وترقی ہو سکے گا۔ورنہ اس خطے میں انسانیت کے خلاف ریاستی جرائم کو روکنا مشکل ہوجائے گا۔ آج وقت کی ضرورت بن چکا ہے کہ اس قابض پنجابی ریاست کو انسانیت کےبرخلاف مزید ایسے جرائم کرنے سے روک کر اسے مہزب عالمی دنیا کے سامنے انصاف کے کھٹہرے میں لایا جاسکے تاکہ بلوچستان کے شہریوں کو ریاست کی انھی وحشی پن سے معفوظ کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز