اٹک ( ہمگام نیوز )اطلاعات کے مطابق 28 مئی 1998 کو اسی مئی کے مہینے میں قابض پاکستانی فوج نے بلوچستان میں چاغی کے مقام پر ایٹمی دھماکہ کرکے بلوچ وطن کو ہمیشہ کیلئے ایٹمی تابکاری کا مرکز بنایا۔ جبکہ آج کے دن اسی مئی کے مہینے میں قابض پاکستان کے ایٹمی ادارے PAEC کے بس پر اٹک کے اس علاقے میں خودکش دھماکہ ہوا جو سیکورٹی نقطہ نظر سے انتہائی حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے جس کے اطراف میں قابض پاکستان کے بعض حساس تنصیبات بھی موجود ہیں اور اس علاقہ میں آنے جانے والے تمام افراد کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔ آج جب اس حملہ آور کی جانب سے فائرنگ رکتے ہی ڈرائیور نے بس سے اتر کر فائرنگ کرنے والے شخص کو پکڑنے کی کوشش کی۔ تاہم، حملہ آور نے بارودی مواد کے ذریعے خود کو اڑا کر بس کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوا ۔ جس کے نتیجے میں بس ڈرائیور ایک راہگیر سمیت 15 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جب کہ دھماکے میں حملہ آور بھی ہلاک ہوگیا۔
حملہ کے بعد قابض پاکستان کی فورسز نے پورے علاقہ کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔یادرہے یہ واقع
اسلام آباد سے 85 کلومیٹر کے فاصلے پر شہر اٹک میں بسال روڈ پر ڈھوک گاما کے قریب دن کے وقت ایک زوردار بم دھماکے کے نتیجے میں 15 اہلاکاروں کی ہلاکت ہوئی جب کہ کچھ کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
دھماکے کے فوری بعد، ڈی پی او اٹک اور آر پی او راولپنڈی فخر سلطان راجہ جائے حادثہ پہنچے اور پولیس اہلکاروں کی مدد سے شواہد اکٹھے کئے اور زخمی افراد کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔RPO راولپنڈی وصال فخر سلطان نے واقعے سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ حساس ادارے کے ملازم چھٹی کرکے گھروں کو جا رہے تھے، بس جب اسپیڈ بریکر عبور کرنے کے لئے آہستہ ہوئی تو حملہ آور کی طرف سے بس پر فائرنگ شروع کر دی گئی اور بس میں سوار ملازمین کو نشانہ بنایا گیا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔حملہ آور کی جانب سے فائرنگ رکتے ہی بس ڈرائیور اسی گاڑی سے اتر کر فائرنگ کرنے والے شخص کو پکڑنے کی کوشش کی۔ تاہم، حملہ آور نے بارودی مواد کے ذریعے خود کو اڑا لیا جس کے نتیجے میں بس ڈرائیور اور ایک راہگیر سمیت 15 اہلکار ہلاک ہوگئے جب کہ دھماکے میں حملہ آور بھی ہلاک ہوگیا۔ حملہ آور نے گاڑی میں موجود اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی۔ جس کے بعد اہلکاروں کی بس پر حملہ آور نے پہلے سے پہنے ہوئے خودکش جیکٹ سے خود کو اڑادیا جس میں 15 سے زائد اہلکار ہلاک کیئے گئے اور متعدد زخمی ہوگئے ـ حملے کے بعد زخمی اہلکاروں کو علاج کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا، حملے کی ذمہ داری مزہبی تنظیم حزب الاحرار کے ترجمان ڈاکٹر عزیز یوسف زئی نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ان کے ساتھی صدام شینواری عرف خالد نے کیا یوسف زئی کا مزید کہنا تھا کہ یہ حملہ ان کی طرف سے اعلان کردہ آپریشن ابن قاسم کا حصہ ہے اور مزید یہ کہ ہم پاکستانی فوج کے اداروں پر مزید سخت حملوں کا ارادہ رکھتے ہیں ـ